امریکا کو ایک ہفتے میں سلامتی کونسل میں دوسری سفارتی شکست


اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نےاسلامی جمہوریہ ایران پر پابندیاں جاری رکھنے سے متعلق امریکی درخواست مسترد کر دی ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، سیکیورٹی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 13 نے ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبے کی تحریری مخالفت کر دی۔

اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے 13 ارکان نے امریکی مطالبے کے جواب میں موقف اختیار کیا کہ عالمی قوتوں اور ایران کے درمیان جوہری معاہدہ طے پا جانے کے بعد اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کو برقرار رکھنا درست عمل نہیں ہوگا۔

اس ضمن میں روسی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکا کو ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں بحال کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ وہ ایران جوہری معاہدے سے دستبردار ہو چکا ہے اور اپنی ذمہ داریوں کا احترام کرنے  میں ناکام رہا ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل امریکہ نےاسلامی جمہوریہ ایران پر معاشی پابندیاں  برقرار رکھنے کے لیے دوبارہ اقوام متحدہ (یو این) سے رجوع کیا تھا۔

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر پابندیاں جاری رکھنے کی درخواست خود اقوام متحدہ میں جمع کرائی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایران نے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے لہٰذا اقوام متحدہ ایران سے پابندیاں نہ ہٹائے۔

دوسری جانب برطانیہ، فرانس اور جرمنی سمیت اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل کے تمام مستقل اراکین نے امریکہ کی جانب سے جمع کرائے گئے بل کی مخالفت کی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے مستقل اراکین نے ایران پر پابندیاں جاری رکھنے کے لیے امریکا کی جانب سے درخواست جمع کرانے کے اقدام کو غیرآئینی قرار دے دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے ایران پر عائد معاشی پابندیاں ختم کردی تھیں۔

چند روز قبل یورپی یونین کے خارجہ پالیسی سربراہ جوزف بوریل نے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکا ایران پر اقوام متحدہ کی پابندیاں لگوانے کا اہل نہیں رہا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جوزف بوریل نے کہا کہ امریکا ایران جوہری معاہدے سے علیحدہ ہو چکا ہے، اس لیے تہران پر پابندیوں کے لیے اقوام متحدہ کا ‘سنیپ بیک میکانزم ‘استعمال نہیں کر سکتا۔