امریکا میں نسل پرستی کے خلاف پرتشدد مظاہرے جاری
امریکا میں نسل پرستی اور سیاہ فام شہری پر فائرنگ کے خلاف پرتشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
امریکی ریاست وسکونسن میں مظاہرین نے پر تشدد احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا جس کے بعد ریاست کے گورنر نے شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔
مظاہرین نے وسکونسن سٹی سینٹر کو آگ لگا دی جبکہ متعدد ٹرکوں اور فائربریگیڈ کی گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی۔ حالات قابو میں رکھنے کے لیے فوج کی تعداد کو بھی بڑھا دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پولیس نے جیکب بلیک نامی سیاہ فام شہری کو سات گولیاں مار کر شدید زخمی کر دیا تھا، شہری کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان کا بیٹا گولیاں لگنے سے کمر کے نیچے سے معذور ہو چکا ہے اور اب وہ کبھی نہیں چل سکے گا۔
دو ماہ قبل بھی امریکی سیاہ فام 26 سالہ بریونا ٹیلر سفید کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئی تھی۔
جون میں ہی امریکہ پولیس کے ہاتھوں ایک اور سیاہ فام شخص ہلاک ہو گیا تھا جس نے گرفتاری سے بچنے کے لیے بھاگنے کی کوشش کی تھی جس پر پولیس نے نوجوان پر فائرنگ کر دی جس سے وہ ہلاک ہو گیا تھا۔
سیاہ فام شخص کی ہلاکت کا واقعہ امریکہ کی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں پیش آیا تھا اور واقعہ کی فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد اٹلانٹا میں شدید مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
خیال رہے کہ امریکا سمیت دنیا بھر میں حال ہی میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے مئی میں اس وقت شروع ہوئے جب امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینیا پولس میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت ہوئی۔
جارچ فلائیڈ کی ہلاکت پولیس کی جانب سے گرفتاری کے وقت اس وقت ہوئی جب ایک پولیس اہلکار نے 9 منٹوں تک اس کے گلے کو اپنے گھٹنے تلے دبائے رکھا۔
جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد مذکورہ پولیس اہلکار سمیت 4 پولیس اہلکاروں کو معطل کر کے ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا اور ان پر قتل کی فرد جرم بھی عائد کی گئی جب کہ سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد امریکہ سمیت دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔