صہیونی وزیراعظم کا 2018 میں متحدہ عرب امارات کا خفیہ دورہ


صہیونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور موساد کے سربراہ نے 2018 میں امارات کا خفیہ دورہ کیا اور ولی عہد محمد بن زاید سے ملاقات کی تھی۔

تسنیم خبررساں ادارے نے عالمی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ صہیونی غاصب حکومت  اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات قائم کرنے کے باقاعدہ اعلان کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور موساد کے سربراہ نے 2018 میں امارات کا خفیہ دورہ کیا اور ولی عہد محمد بن زاید سے ملاقات کی تھی۔

اسرائیلی ویب سائٹ وائی نیٹ نے عبرانی زبان کے اخبار 'یدیوتھ اہرونوتھ' کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2018 کے دورہ متحدہ عرب امارات میں نیتن یاہو کے ہمراہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کےسربراہ یوسی کوہن بھی تھے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ موساد کے سربراہ نے ہی متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زاید النیہان سے ملاقات کا اہتمام کیا تھا۔

سفارتی ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ ملاقات کامیاب رہی تھی اور دونوں فریقین نے اس کے بعد قریبی روابط کو برقرار رکھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیلی قومی سلامتی کونسل کے مشیر بین شبات نے 2019 میں واشنگٹن میں متحدہ عرب امارات اور امریکی عہدیداروں سے ملاقات کی۔

اخبار کے مطابق متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات میں امریکا میں تعینات اسرائیل کے سفیر بھی شریک ہوتے رہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا لیکن ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تھا کہ عرب رہنماؤں کے ساتھ ان کی ملاقاتوں سے متعلق معلومات ابھی سامنے آنا باقی ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'متحدہ عرب امارات اور مسلم دنیا میں کئی رہنماؤں سے میری ملاقاتیں ہوئیں، بہت ساری ایسی چیزیں ہیں جن کے حوالے سے میں کچھ نہیں بتا سکتا لیکن مجھے یقین ہے کہ صحیح وقت پر وہ عیاں ہوں گی'۔

نیتن یاہو نے عرب رہنماؤں سے ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں پگھلتی ہوئی برف کو دیکھا جاسکتا ہے۔

متحدہ عرب امارات کو امریکی ایف-35 طیاروں کی فروخت سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکی پرعزم ہیں کہ اسرائیل کی برتری برقرار رہے اور اسی حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کروں گا۔

خیال رہے کہ 13 اگست کو متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے قیام کا اعلان کیا تھا اور گزشتہ روز اسرائیل اور امریکی وفد پہلی مرتبہ اسرائیلی کمرشل پرواز کے ذریعے متحدہ عرب امارات پہنچے تھے۔