زبیرچریا اور رحمان بھولا کو 264 بار سزائے موت کا حکم


ہر جلنے والے شخص کے بدلے میں زبیر اور رحمان کو264 بار پھانسی دی جائے گی۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائےموت سنادی جبکہ رؤف صدیقی کو بری کرتے ہوئے حمادصدیقی کو مفرور قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ بلدیہ کیس کی سماعت ہوئی، ملزمان رحمان بولا اور زبیر چریا کو عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ ایم کیوایم کےرؤف صدیقی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

واضح رہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری میں 259افرادزندہ جلا دیے گئے تھے۔

انسداد دہشت گردی عدالت نے 8 سال بعد سانحہ بلدیہ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت سنا دی جبکہ رؤف صدیقی سمیت  4 افراد ڈاکٹر عبدالستار،عمرحسن قادری اور اقبال ادیب خانم کو عدم شواہدکی بنا پر بری کرتے ہوئے 4 ملزمان فضل محمود، ارشد محمود، علی محمد اور فیکٹری منیجر شاہ رخ کو عمر قید کی سزا سنائی۔

عدالتی فیصلہ 247 صفحات پرمشتمل ہے، فیصلے میں زبیرچریا اور رحمان بھولا کو 264 بار سزائے موت سنائی گئی جبکہ حماد صدیقی اور علی حسن قادری اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔

سربراہ تفتیشی ٹیم ساجد سدوزئی نے کہا ہے کہ ہر جلنے والے شخص کے بدلے میں زبیر اور رحمان کو264 بار پھانسی دی جائے گی ، واقعےمیں264افرادجاں بحق ہوئے تھے، فیصلےمیں شہیدہونیوالےہرفردکیلئےمجرموں کوسزائےموت دی گئی۔

گذشتہ سماعت میں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، عدالت نے سوال کیا تھا عدالت کو بتایا جائے کتنی لاشوں کاپوسٹ مارٹم ہوا؟ تفیشی افسر نے بتایا 259 لاشوں کاپوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، کچھ انسانی عضاالگ تھے ان کا بھی پوسٹ مارٹم کیا گیا۔

یاد رہے بلدیہ فیکٹری کیس رحمان بھولا، زبیرچریااوردیگرملزمان نامزد تھے جبکہ حماد صدیقی اور علی حسن قادری اشتہاری ہیں جبکہ کیس میں نامزدرؤف صدیقی اور دیگرملزمان ضمانت پر رہا تھے۔

فروری 2017 میں اس کیس میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا اور دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جبکہ کیس میں 768 گواہوں کے نام شامل ہیں، جن میں 400 سے زائد گواہوں کے بیانات قلمبند کئے گئے۔

یاد رہے کہ کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاون میں 11 ستمبر 2012 کو خوفناک آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں 260 کے قریب ملازمین جل کر خاکستر ہوگئے تھے۔

بعد ازاں سانحہ بلدیہ کی جے آئی ٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فیکڑی میں آتشزدگی کا واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر بلدیہ فیکٹری کو آگ لگائی گئی۔

عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔