امریکی انسان دشمن پابندیوں کی وجہ سے دوائی بھی نہیں خرید سکتے؛ ایرانی وزیرخارجہ
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے کرونا وائرس پر قابوپانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے ایران کے خلاف پابندیوں کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا امریکی رکاوٹوں نے کورونا کو کنٹرول کرنے میں تہران کی توانائیوں کو محدود کر دیا ہے، یہاں تک کہ دواؤں کی خریداری کے لئے بھی ایران کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کورونا مہم کے دوران امریکی پابندیوں کو طبی دہشت گردی کا مصداق قرار دیا ہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے رشا ٹو ڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس کو کنٹرول کرنے میں امریکی پابندیوں کو واشنگٹن کی طبی دہشت گردی کا واضح نمونہ قرار دیا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے امریکا کے اس دعوے کو مسترد کر دیا انسان دوستانہ وسائل پر اُس نے پابندیاں عائد نہیں کی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ امریکی دعوے سراسر جھوٹ ہیں۔
جواد ظریف نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام ملکوں کے تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ تیل کی برآمدات کے راستے میں امریکی رکاوٹوں نے بحران کورونا کو کنٹرول کرنے میں تہران کی توانائیوں کو محدود کر دیا ہے، یہاں تک کہ دواؤں کی خریداری کے لئے بھی ایران کو مشکلات کا سامنا ہے۔
ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران کے خلاف پابندیوں کی بنا پر کورونا اور انفلونزا کے ویکسین خریدنے کے لئے ایران کی جانب سے عالمی ادارۂ صحت کو ضروری رقوم کی منتقلی میں بھی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ تہران کے خلاف اسلحے کی پابندی کی مدت میں توسیع کے لئے امریکی کوششوں کے جواب میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ملکوں کی مخالفت، امریکہ کی اہم سفارتی شکست رہی ہے اور یہ شکست و ناکامی نہ صرف ایران بلکہ عالمی برادری اور خود قانون کی بالادستی کے لئے ایک اہم نتیجہ شمار ہوتی ہے۔
انہوں نے تعلقات کی استواری کے لئے اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اقدامات کے بارے میں پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان برسوں سے شرمناک اور سازشی روابط رہے ہیں اور اس وقت امریکہ کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کو سہارا دینے کی غرض سے ان تعلقات سے پردہ اٹھایا گیا ہے۔
جواد ظریف نے واضح کیا کہ خلیج فارس کے ممالک اپنی سلامتی کو خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ فلسطینی امنگوں کے حامی نہیں ہیں۔ انہوں عرب حکومتوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے جواز کے لئے اپنے ہی ممالک کے عوام پر بھروسہ کریں اور سلامتی کے سلسلے میں بھی غیروں پر تکیہ کرنے کے بجائے اپنے پڑوسی ملکوں پر اعتماد کریں۔