جتنا سعودی کےخلاف حملوں میں تیزی لائیں گے اتنا ہی جنگ بندی کے قریب ہوںگے
یمنی ادارے "ثقافتی محاذ جنگ" کی چیئرمین نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ہم جس قدر سعودی عرب کے خلاف فوجی حملوں میں تیزی لائیں گے اتنے ہی جنگ بندی کے قریب ہوجائیں گے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتری ترجمان اخیرا راوینہ شامداسانی نے تسنیم نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہےکہ ایک سالہ سعودی جنگی حملوں میں اب تک یمن کے 10270عام شہری شہید یا زخمی ہوچکے ہیں۔ ان میں سے 3704 افراد شہید اور 6566 شدید زخمی ہیں۔
اقوام متحدہ کے نمائندے کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے صرف جولائی میں 60 سے زائد عام شہری جاں بحق اور123 زخمی ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ گزشتہ جمعے کو 49 شہری جاں بحق اور 77 دیگر زخمی ہوگئے تھے۔
اسی طرح اقوام متحدہ کے ترجمان نے اپریل مہینے میں ہونے ہوالی جنگ بندی سے اب تک 223 افراد کے جاں بحق اور 466 عام شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
عالمی تنظیم یونیسف نے جنگ کے آغاز سے لیکر اب تک 1121بچوں کے جاں بحق اور1450 دیگر بچوں کے زخمی ہونے کی خبر کی تائید کی ہے۔ اس تنظیم کو شبہ ہے کہ جاں بحق اور زخمی بچوں کی تعداد اس سے کافی زیادہ ہو سکتی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے یونیسف کی رپورٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے طرفین سے بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے بچوں کو کسی قسم کا کوئی نقصان پہنچانے سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔
یمن کے ثقافتی محاذ جنگ کی چیئرمین ابتسام المتوکل نے تسنیم خبررساں ادارے کے نمایندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے یمن کے تازہ ترین جنگی حالات پر روشنی ڈالی ہے۔
یمن کے خلاف سعودی جنگی طیاروں کے فضائی حملے شروع سے ہی سفاکانہ تھے
حالیہ دنوں میں سعودی عرب کے جنگی جہازوں کی یمن میں اندھی بمباری کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے جنگ کا آغاز ہی اندھے اور وحشیانہ طریقے سے کیا تھا، یمن کے تمام بنیادی ڈھانچے جیسے فیکٹریاں، اسکولز اور یونیورسٹیوں کے علاوہ معصوم بچے اور خواتین وغیرہ سب کو بے دردی سے فضائی حملوں کا نشانہ بنایاہے۔
ثقافتی محاذ جنگ کی چیئرمین نے مزید کہا کہ سعودی عرب کے حالیہ حملے نہایت وحشیانہ تھے، جب ہم ایک سال پانچ ماہ قبل کی جنگی حالات کو دیکھتے ہیں تومعلوم ہوتا ہے کہ سعودیوں نے شروع سے ہی یمن کے مختلف دیہاتوں میں معصوم بچوں اور خواتین پر بے دردی سے بم برسائے ہیں، سعویوں نے بہت سے خاندانوں کو خاک و خون میں غلطاں کئے ہیں۔ یمن کے اساتذہ، ججز، وکلاء، ماہیگیر سب پر وحشیانہ حملے کرکے قتل عام کیا گیا ہے۔
سعودی جارحیت اور وحشیانہ حملوں نے اس ملک کے حکمرانوں کے اصل چہروں کو دنیا پر واضح کردیا ہے۔
یمن کی پوزشن پہلے سے زیادہ مستحکم ہے
انصار اللہ کی طرف سے پولیٹیکل کونسل تشکیل دینے اور نیشنل کانگریس پارٹی کے چیئرمین علی عبدالله صالح کے بارے میں ابتسام المتوکل نے کہا کہ یمن کی حالت پہلے کی نسبت کافی بہتر اور طاقتور ہوچکی ہے لہٰذا بین الاقوامی برادری کو یمنی عوام کا احترام کرتے ہوئے سعودی اتحادیوں کے جرائم میں شریک ہونے کے بجائے یمن کی جمہوری تحریک کی حمایت کرنی چاہئے۔
کویت میں یمنی بحران کے خاتمے کے لئے ہونے والے مذاکرات کی ناکامی کی اصل وجہ امریکی اور سعودی عرب کی بے جا مداخلت تھی، اگر ہم آئندہ مذاکرات کی کامیابی کے خواہاں ہیں تو بین الاقوامی تنظیموں سے عہد لینا ہوگا کہ وہ کسی ایک فریق کی حمایت نہیں کریں گے اور ایسے مذاکرات کی حمایت کریں گے جو یمن میں امن و امان کا باعث بنے۔
یمنی فوج سعودی عرب کے خلاف حملوں میں جتنی شدت لائے گی اسی حساب سے جنگ بندی کے قریب ہونگے۔
انہوں نے ایک اور سوال کہ یمن کے خلاف سعودی حملوں کا خاتمہ کب ہوگا؟ کے جواب میں کہا: جس قدر ہم سعودی عرب کے خلاف جنگ تیز کرنے میں کامیاب ہونگے اتنے ہی جنگ بندی کے قریب ہوتے جائیں گے
اور جس قدر اس ملک کی باگ ڈور یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورسز کے ہاتھوں مضبوط اور سعودی سرحدوں کے اندر کارروائیاں کرنے کی ہمت میں اضافہ ہوگا اسی حساب سے ہم سعودیوں کی طرف سے نافذ کی گئی وحشیانہ جنگ کے خاتمے کے قریب ہوجائیں گے۔
سعودی عرب، یمن میں بدترین شکست سے دوچار ہوگا
یمن کے ثقافتی محاذ جنگ کی چیئرمین نے انٹرویو کے اخر میں کہا کہ سعودی عرب، یمن کے عوام کے خلاف جارحیت اور اس ملک کے بے گناہ شہریوں کی قتل و غارت کی پاداش میں بدترین شکست کھائے گا کیونکہ سعودی حکمران انسانیت ہی کھو بیٹھے ہیں، ان میں انسانیت نامی کسی چیز کا وجود ہی نہیں ہے۔