خبر رساں ادارے پاکستان سے متعلق منفی خبریں بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں


خبر رساں ادارے پاکستان سے متعلق منفی خبریں بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں

ممبر قومی اسمبلی پاکستان کا کہنا ہے کہ یہ نہایت افسوسناک ہے کہ چند لوگ پاکستان کا چہرہ اس انداز میں پیش کر رہے ہیں، خبر رساں ادارے صرف اور صرف منفی خبروں کو میڈیا میں ہائی لائٹ کرتے ہیں جبکہ ہمیں چاہیے کہ اچھی خبروں کو بھی دنیا تک پہنچائیں۔

تسنیم نیوز ایجنسی: ممبر قومی اسمبلی اسمبلی ڈاکٹر عاصمہ ممدوٹ، نواب زادہ ذوالفقار علی خان ممدوٹ کی صاحبزادی ہیں۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج لاہور سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی۔ آپ کے بزرگ نواب شاہ نواز خان ممدوٹ نے تحریک پاکستان میں اہم کردار ادا کی۔ آپ 2008 سے 2013 تک ممبر پنجاب اسمبلی بھی رہی ہیں۔ تسنیم نیوز نے ڈاکٹر عاصمہ ممدوٹ ممبر قومی اسمبلی کے ساتھ خصوصی بات چیت کی جس کا احوال پیش خدمت ہے۔

تسنیم نیوز: پاکستان اقوام متحدہ کے خواتین کے حقوق سے متعلق تمام اعلامیوں پر عمل درآمد کر رہا ہے، عالمی قوانین کی پاسداری کی جاتی ہے، اس کے باوجود عالمی سطح پر پاکستان کو خواتین کے حقوق کے حوالہ سے کیوں بدنام کیا جاتا ہے؟ کیا مغرب کا یہ مخاصمانہ رویہ ایک مسلمان ریاست ہونے کی وجہ سے ہے؟

عاصمہ ممدوٹ: آپ جانتے ہیں ایسی سازشوں کے پیچھے بہت سی قوتیں کارفرما ہوتی ہیں۔ جو پاکستان کا ایک منفی تاثر دینا چاہتی ہیں، دراصل پاکستان ایسا نہیں ہے، پاکستان میں پڑھے لکھے مرد و خواتین بستے ہیں اور ماشاء اللہ ہماری نوجوان نسل تعلیم میں بہت آگے ہے اور دنیا میں جہاں جاتے ہیں، اپنا نام پیدا کرتے ہیں۔ یہ نہایت افسوسناک ہے کہ چند لوگ پاکستان کا چہرہ اس انداز میں پیش کر رہے ہیں، ایک دو فیصد مسائل ہر جگہ ہوتے ہیں لیکن افسوس یہ ہے کہ ہماری این جی او ز خدا جانے وہ کس مقصد کے تحت یہاں کام کررہی ہیں۔ وہ صرف اور صرف منفی خبروں کو میڈیا میں ہائی لائٹ کرتے ہیں۔ آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے، ہمیں چاہیے کہ اچھی خبروں کو بھی دنیا تک پہنچائیں۔

تسنیم نیوز: آپ سے متعلق اچھی خبر یہ پہنچی کہ ماشاء اللہ آپ کو خادم امام رضا علیہ السلام ہونے کا شرف بھی حاصل ہے، اس حوالہ سے بتائیے گا؟

عاصمہ ممدوٹ: الحمد للہ الحمد للہ! جی یہ میرے بہت ہی باعث عزت و شرف ہے کہ امام رضا علیہ السلام نے مجھے اپنے خادموں میں شامل کیا ہے۔ ہمیں ان عظیم اور مقدس ہستیوں کو اپنا آئیڈیل قرار دینا چاہیے۔

تسنیم نیوز:حکومت پنجاب سے آپ کی کوششوں کے بعد بی بی پاک دامن پراجیکٹ کے لئے فنڈز مختص کئے گئے، اس کا کام کہاں تک پہنچا ہے؟

عاصمہ ممدوٹ: جناب مخدومہ پاک بی بی دامن کی بھی میں جاروب کش ہوں۔ یہ بھی میرے لئے باعث فخر ہے۔ پراجیکٹ کے حوالہ سے ابھی تک ہماری نگاہیں اپنے حکمرانوں کی طرف ہیں کہ وہ اس اہم ترین ضرورت کا احساس کریں۔ ہم نے پانچ سال پہلے حکومت سے اس پراجیکٹ کے لئے اٹھائیس کروڑ کا فنڈ مختص کروایا تھا جو کہ پچھلی حکومت سے ابھی تک پڑا ہوا ہے اور اوقاف کا محکمہ اس فنڈ کو استعمال نہیں کر رہا۔ امید ہے کہ دیگر تمام مصروفیات کے ہوتے ہوئے بھی اس اہم اور معاشرتی ضرورت کو اہمیت دی جائے گی اور احساس کیا جائے گا۔ کیونکہ جب یہ عوام ان بارگاہوں میں جاتی ہے تو ضروری ہے کہ ان زائرین کے لئے ایک بہترین ماحول مہیا کیا جائے۔ یہ بھی حکومت کی اولین ذمہ داریوں میں سے ہے اور جیسے انہوں نے داتا صاحب میں کیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ انشاء اللہ بی بی پاک دامن جن کی داتا صاحب اتنی عزت کرتے تھے جب وہ بی بی کے سلام کے لئے ان کے حرم مقدس میں داخل ہوتے تھے تو گھٹنوں کے بل چلتے تھے۔ تو ان عظیم ہستیوں کا بھی اللہ کرے کہ ہمارے حکمرانوں کو احساس ہو جائے اور وہاں کے زائرین کو مناسب ماحول مہیا کیا جائے۔

تسنیم نیوز:ماشاء اللہ آپ خواتین کے لئے مختص نشستوں پر رکن قومی اسمبلی ہیں، اس سے قبل اہم عہدوں پر آپ نے کام کیا، فی الوقت پارلیمان میں خواتین کی تعداد سے مطمئن ہیں، خواتین کے ایشوز پر قانون سازی کی کیا پوزیشن ہے؟

عاصمہ ممدوٹ: نہیں موجودہ تعداد کو کافی نہیں سمجھتی، میں سمجھتی ہوں کہ خواتین کو مختص سیٹوں پر آنے کی بجائے ڈائریکٹ الیکشن میں آنا چاہیے، تب ہی وہ زیادہ فعال ہو سکیں گی۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری