مصر حکومت کو تمام مصریوں کے امام حسین علیہ السلام کے پیروکار بننے کا خوف ہے


محبان عترت محمدی مصر کے ترجمان نے مصر میں عاشورہ منانے پر پابندی کے رد عمل میں کہا ہے کہ اس ملک کی حکومت کو تمام مصریوں کے امام حسین علیہ السلام کی پیروکار بننے کا خوف ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کی رپورٹ کے مطابق، محبان عترت محمدی مصر کے رسمی ترجمان عماد قندیل نے تسنیم کے نامہ نگار کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ مصریوں کی اکثریت عاشورہ کی یاد کو مناتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہابیت اسی وجہ سے مصر حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ عاشورہ تمام مصریوں کےلئے امام حسین علیہ السلام کیے پیروکار بننے کی ترغیب میں بدلنے  جا رہی ہے لہٰذا مصریوں کو عاشورہ منانے سے روک لیا جائے۔

انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ "مصر کے شہریوں کے خلاف مصری حکومت کے اقدامات کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے، کہا کہ مصری حکومت جو اقدامات اس ملک کے شیعوں کے خلاف انجام دیتی ہے وہ خطے کی بد امنی کی وجہ سے ہیں۔

مثال کے طور پر، مصری شہریوں کےکربلا میں امام حسین کے روضے پر جانے پر پابندی عائد کر دینا یا ایران مشہد میں امام رضا علیہ السلام کی زیارت سے روکنے کی بنیادی وجہ مصری حکومت کا خطے اور مصر میں تکفیری وہابیت کی جانب رجحان ہے.

جناب عماد قندیل نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا مصر میں صورت حال کے بدل جانے کی کوئی امید ہے، کہا کہ جی ہاں، جب مصر، شام اور عراق میں دہشت گردوں کی درندگی اور مظالم کا خاتمہ ہوگا تو اس صورت میں وہابی نظریات کا پریشر مصر کی حکومت پر بھی نہیں ہوگا۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہ مصری حکومت کا عاشورہ منانے سے روکنا اور راس الحسین مسجد کو بند کرنے کا مقصد کیا ہے، بتایا، عاشورہ تمام مصریوں کے امام حسین علیہ السلام کے پیروکار بننے کی وجہ بن سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مصری حکومت نہیں چاہتی کہ لوگ اس درناک دن کی یاد کو مشاہدہ کریں۔