غیر ملکی دباؤ: ن لیگی نے جاتے جاتے کشمیر کے عبوری آئین میں ترمیم کرادی
مسلم لیگ ن حکومت کی جانب سے اقتدار کے آخری روز ملکی مفاد کو پس پشت ڈالتے ہوئے عالمی طاقتوں کے مطالبے پر آزاد جموں و کشمیر عبوری آئین 1974ء کے ترمیمی بل کی منظوری دی گئی۔
خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق تھرڈ شیڈول میں ترمیم کے ذریعے پاکستان کو آزاد کشمیر کے تمام مالی وانتظامی معاملات اور اختیارات سے الگ کردیا گیا ہے ۔ آزادکشمیر حکومت کو اپنے کرنسی نوٹ جاری کرنے ، غیر ملکی امداد، خارجہ امور، تجارت، مواصلات، نیو کلیئرانرجی کی پیداوار کیلئے معدنیات کا استعمال اورنیو کلیئرفیول کی پیداوار کا اختیاردیدیا گیا ہے۔
ترمیمی بل کے ذریعے کشمیر کونسل تحلیل اور آزاد کشمیر میں امن وامان کے قیام سمیت تمام امور میں پاکستانی اختیارات ختم کردئیے گئے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکرٹری کی ہدایت پر راتوں رات سمری تیار کرکے 31مئی کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی گئی۔
حساس ادارے نے تحریری طور پر ترمیمی بل کو ملکی مفاد کے منافی اور مسئلہ کشمیر کیلئے نقصان دہ قراردیا۔
وزارت دفاع سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کی آراء حاصل کئے بغیر سمری 31مئی کو وفاقی کابینہ سے منظور کروائی گئی۔ وفاقی سیکرٹری وزات امورکشمیر و گلگت بلتستان نے آزادکشمیر میں آئینی وانتظامی اصلاحات ترمیمی بل کو ملکی مفاد کے منافی قرار دیا۔ آزادکشمیر میں اصلاحات کیلئے ترمیمی بل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو بھی ارسال کیا گیا ہے۔
اصلاحات کے نام پر آزادکشمیر کو خودمختارریاست بنانے اور تحریک آزادی کشمیر کو ناقابل نقصان پہنچایا گیا۔ رولز آف بزنس کے سیکشن 18کی ذیلی شق 4کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نیشنل سکیورٹی کونسل سے حتمی ڈرافٹ کی منظوری حاصل نہ کی گئی۔
مسلم لیگ ن کی حکومت کے اقدام کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیاگیا ہے اورجسٹس عمرفاروق نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 2ہفتوں میں جواب طلب کرلیا ہے ۔ 92نیوز کو موصول وزارت امور کشمیر، کابینہ ڈویژن کی سرکاری دستاویزاور پٹیشن کی کاپی کے مطابق مسلم لیگ ن کی حکومت نے 31مئی کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خلاف ضابطہ آزاد جموں وکشمیر عبوری آئین میں ترمیم کی سمری منظور کی جس کے نتیجے میں کشمیر کونسل تحلیل اوردفاع،خزانہ،امن وامان اور توانائی سمیت دیگر اہم امور میں وفاقی کابینہ اور صدرمملکت کے اختیارات ختم کردیئے گئے۔
26مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم امنتاع کے باعث ترمیم بل موخر کردیا گیا مگر31مئی کو نئے بل پر مشتمل سمری وفاقی کابینہ اجلاس میں پیش کر دی گئی۔
ترمیمی بل کی منظوری کے بعد یکم جون کو آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی میں بل پیش کرکے کچھ مزید ترامیم کے ساتھ بل منظور کروالیا گیا۔ ترمیمی بل کے نتیجے میں پاکستانی ڈومیسائل کے حامل تمام افراد اور افسران کے آزادکشمیر میں حقوق ختم کردئیے گئے ہیں۔ عبوری آئین میں ترمیم کے بعد پاکستان صرف آزادکشمیر کو سالانہ اربوں روپے بجٹ فراہم کریگا مگر پاکستان کو آزادکشمیر میں کوئی اختیار حاصل نہیں ہوگا۔
آزادکشمیر حکومت کو پاکستان کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے یانہ کرنے کا اختیار دیدیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی اور عالمی طاقتوں کے لابسٹ نے نوازشریف کو قائل کیا۔ نوازشریف کی ہدایت پر 2016ئمیں آزاجموں وکشمیر عبوری آئین میں اصلاحات کے نام پر ترمیم کے منصوبے پر کام شروع کیا گیا مگر 27اپریل 2017ء کو معروف بھارتی بزنس مین سجن جندال کے دورے کے بعد اس معاملے کو حتمی شکل دے کر وزارت امور کشمیر اور دیگر سٹیک ہولڈرز کو قائل کرنے کاکام شروع کیا گیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب نوازشریف کی نااہلی کے بعد عالمی طاقتوں کے اس منصوبے کو دھچکا لگا تاہم اپریل 2018ئمیں اس پلان کو منطقی انجام تک پہنچانے پر دوبارہ کام شروع ہوا جس کی بالاخر تمام قواعد وضوابط رکھتے ہوئے ملکی مفاد کے منافی 31مئی کی رات 10بجے تکمیل کی گئی۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر عمار سہری نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے 31مئی کا وفاقی کابینہ کا فیصلہ اور نوٹیفکیشن کالعدم قراردینے اور ملکی مفاد کے منافی آزادکشمیر کے عبوری آئین میں ترمیم کے کرداروں کا تعین کرنے کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی سفارش کی ہے۔
بیرسٹر عمار سہری کے مطابق نواز شریف نے اقتدار کے حصول کیلئے بھارتی ودیگر عالمی طاقتوں کے ایما پر آزادکشمیر کے عبوری آئین میں حکومتی مدت ختم ہونے کے آخری دن ترمیم کرائی۔نوازشریف اور مسلم لیگ ن کی حکومت کی اس اقدام کے باعث ملکی سلامتی کو داؤپرلگایا گیا ہے۔