جمال خاشقجی کے قتل میں ولی عہد محمد بن سلمان کا ہاتھ ہے، خالد بن فرحان السعود


جمال خاشقجی کے قتل میں ولی عہد محمد بن سلمان کا ہاتھ ہے، خالد بن فرحان السعود

سعودی عرب کے جلاوطن شہزادے خالد بن فرحان السعود نے الزام لگایا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی مبینہ گمشدگی کے پیچھے ولی عہد محمد بن سلمان کا ہاتھ ہے اور سعودی حکمراں کسی نہ کسی پر الزام دھرنے کے لیے 'قربانی کا کوئی بکرا' ڈھونڈ ہی لیں گے۔

جرمنی میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے سعودی شاہی خاندان کے اس رکن نے جرمن خبر رساں ادارے 'ڈوئچے ویلے' کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ جمال خاشقجی کے سعودی شاہی خاندان کے ارکان سے تعلقات تھے اور وہ اس طرز عمل کے مخالف تھے کہ انہیں اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی کسی شخصیت کے طور پر پیش کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ 'جمال خاشقجی سعودی شاہی خاندان کے لیے بلکل کوئی سیاسی خطرہ نہیں تھے، وہ تو اپنی تنقید میں بھی محتاط رہتے تھے جبکہ وہ ریاض میں حکمرانوں کے لیے کوئی براہ راست خطرہ تو قطعی نہیں تھے۔

ایک سوال کے جواب میں سعودی شہزادے کا کہنا تھا کہ ’میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ جمال خاشقجی کے معاملے میں شاہ سلمان ذاتی طور پر ملوث رہے ہوں گے، تاہم مجھے یقین ہے کہ خاشقجی کی قتل کا فیصلہ اور اس پر عمل درآمد ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف اشارے کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریاض میں ملکی قیادت اس مبینہ قتل کے سلسلے میں خود کو کسی بھی طرح کی ’ناخوشگوار صورت حال‘ سے بچانے کے لیے کوئی نہ کوئی ’قربانی کا بکرا‘ تلاش کر ہی لے گی، جس پر جمال خاشقجی کی گمشدگی اور ہلاکت کا الزام دھرا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جمال خاشقجی کے معاملے کی وجہ سے سعودی شاہی خاندان کو طویل عرصے بعد ایسے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔

خالد بن فرحان السعود نے کہا کہ 'سوال یہ ہے کہ جو ریاست اپنے ہی کسی شہری کو غائب کروا دے، اسے قتل کر دیا جائے اور پھر اس کی لاش کے ٹکڑے کر دیئے جائیں، وہ ریاست کس حد تک انصاف پسند اور اس کے حکمراں کس حد تک عوام کے حقیقی نمائندے ہو سکتے ہیں؟‘

یاد رہے کہ سعودی عرب سے خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرنے والے جمال خاشقجی امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ تھے۔

 

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری