وزیراعظم عمران خان کی ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات، دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال
تہران میں وزیراعظم عمران خان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی سے دوطرفہ امور پرتبادلہ خیال کیا ہے۔
تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرحسن روحانی کا کہنا تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ تعاون کے لئے تیار ہیں، ایران پاکستان کو دس گنا زیادہ بجلی ایکسپورٹ کرسکتا ہے۔
تہران میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ ملاقات میں سرحدی سیکیورٹی کیلئے مشترکہ ریپڈ فورس بنانے پر اتفاق کیا گیاہے جبکہ ایران پاکستان کو دس گنا زیادہ بجلی ایکسپورٹ کرنے کیلئے تیارہے ۔
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر کا کہناتھا کہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات پر تعمیری بات چیت ہوئی ہے اور دونون ممالک دو طرفتہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔
حسن روحانی کا کہناتھا کہ پاکستان اور ایران کے برادرانہ تعلقات پر کوئی تیسرا ملک اثر انداز نہیں ہو سکتا ہے اور وزیراعظم عمران خان کے ساتھ سرحدوں پر سیکیورٹی کے معاملات پر بھی بات چیت ہوئی ہے کیونکہ سرحدوں پر دہشتگردی کے واقعات کا سامنا کرنا پڑاہے اور اس کیلئے سرحدوں پر سیکیورٹی کیلئے مشترکہ ریپڈ فورس بنانے پر اتفاق کیا گیاہے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدرکا کہناتھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کو مزید وسعت دینے پر اتفاق کیا گیاہے جبکہ سرحد پر سیکیورٹی معاملات کے بارے میں بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیاہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر بھی بات چیت کی گئی ہے، ایران نے اپنی سرحد تک پائپ لائن بچھا لی ہے۔
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان کو بجلی فراہم کرنے کے لیے بھی تیار ہے، دونوں ممالک کے درمیان کمرشل سرگرمیوں کا فروغ چاہتے ہیں۔ بارڈر سیکیورٹی بڑھانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔ خطے کی صورتحال کے پیش نظر دونوں ممالک میں تعلقات بڑھانا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سمیت دیگر علاقائی امور بھی پر تبادلہ خیال کیا گیا، گولان کی پہاڑیوں اور پاسداران انقلاب گارڈز پر پابندی پر بھی گفتگو ہوئی۔ چاہ بہار اور گوادر کو لنک کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں ممالک امن اور استحکام کا عزم رکھتے ہیں۔ تہران، استنبول اور اسلام آباد ریلوے لائن اور پاکستان، ایران اور ترکی کے درمیان بہترین تعلقات پر بھی گفتگو ہوئی۔
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ایران کے دورے کی دعوت پر مشکور ہیں، ایران میں پر تپاک استقبال پر بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ایران کا دورہ زمانہ طالب علمی میں کیا تھا، نئے پاکستان میں کمزور طبقے کو اوپر لانا چاہتے ہیں۔ ایران میں برابری کا معاشرہ زیادہ نظر آیا ہے۔ زمانہ طالب علمی میں ایران کے دورے میں امیر غریب کا فرق تھا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی وجہ سے دونوں ممالک میں دوریاں پیدا ہوئیں، دونوں ممالک کے درمیان ان فاصلوں کو ختم ہونا چاہیئے۔ پاکستانی عوام اور فورسز نے دہشت گردی کے خلاف بھرپور جنگ لڑی۔ نیٹو اور بھرپور فوجی طاقت کے باوجود افغانستان میں امن قائم نہ ہوسکا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی کے خلاف بھی پاکستانی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے، پاکستانی سرزمین سے متعلق فیصلہ مشترکہ اور ہمارے مفاد میں ہے۔ محسوس کیا کہ دہشت گردی کا مسئلہ دونوں ممالک میں فاصلے بڑھا رہا ہے۔ کچھ دن پہلے بلوچستان میں ہمارے اہلکاروں کو شہید کیا گیا۔ پاکستانی اور ایرانی سیکیورٹی چیف آپس میں ملاقات کریں گے۔ ملاقات میں اعتماد سازی پر بات چیت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی سرزمین سے ایران کو کوئی نقصان نہیں پہنچنے دیں گے۔ چاہتے ہیں ایرانی سرزمین سے بھی پاکستان کو نقصان نہ ہو۔ چار دہائیوں سے افغان جنگ نے پاکستان اور ایران کو متاثر کیا۔ ایران کا دورہ کرنے کا مقصد دوریاں اور فاصلے ختم کرنا ہے۔ افغانستان میں امن پاکستان اور ایران کے مفاد میں ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان واحد ملک ہے جو دہشت گردی سے زیادہ متاثر ہوا، پاکستان نے کسی بھی ملک کے مقابلے میں دہشت گردی کا زیادہ سامنا کیا۔ انصاف کے بغیر کبھی امن قائم نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ غیر قانونی ہے، اسرائیل کا یروشلم کا اعلان عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں طاقت کے زور پر کشمیریوں کو دبایا جا رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر حل ہوگیا تو ہمارا خطہ ترقی کرے گا، فلسطینیوں کے ساتھ مظالم ہو رہے ہیں۔ بھارتی فوج کشمیریوں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔