بھارت: جنونی ہندووں کے ہاتھوں بھارتی فوج سے ریٹائرڈ مسلمان افسر بدترین تشدد کے بعد قتل


بھارتی ریاست اترپردیش میں انتہاپسند ہندووں کے ایک ہجوم نے بھارتی فوج سے ریٹائرڈ ایک مسلمان کیپٹن کو گھر میں گھس کر بہیمانہ تشدد کے بعد قتل کر دیا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کے لئے زمین تنگ ہو گئی ہے۔ بھارت میں تسلسل کے ساتھ ہجومی تشدد (موب لنچنگ) کے واقعات رونما ہورہے ہیں جس میں اقلیتوں کو بالعموم اور مسلمانوں کو بالخصوص بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

تازہ واقعے میں بھارتی ریاست اترپردیش میں انتہاپسند ہندووں کے ایک ہجوم نے بھارتی فوج سے ریٹائرڈ ایک مسلمان کیپٹن کو بہیمانہ تشدد کرکے قتل کر دیا۔

 تفصیلات کے مطابق مسلمان کیپٹن کے قتل کا واقعہ اترپردیش کے ضلع امیتی میں پیش آیا۔ ایس ایس پی دیارام نے بتایا کہ 64 سالہ کیپٹن (ر) امان اللہ اپنی اہلیہ کے ہمراہ گھر میں موجود تھے جب انتہاپسند ہندووں کے ایک ہجوم نے لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے ان پر حملہ کردیا۔

ذرائع کے مطابق امان اللہ کے سر پر گہری چوٹ لگنے سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔

اس ضمن میں امان اللہ کے بیٹے نے بتایا کہ ان کے والد اور والدہ دونوں گھر میں موجود تھے جب ان پر حملہ ہوا۔

پولیس کے مطابق کیپٹن ریٹائرڈ امان اللہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دی گئی جبکہ تحقیقات جاری ہیں۔

یاد رہے کہ چند روز قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو آگاہ کیا گیا ہے کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران انتہا پسند ہندووں کی طرف سے بھارت میں مسلمانوں پر حملوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو جنیوا میں اسکے 41ویں اجلاس کے دوران اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا کہ ہندو انتہا پسند بھارت بھر میں گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں اور دلتوں کو بےدریغ قتل کر رہے ہیں۔
سینٹر فار افریقہ ڈیولپمنٹ اینڈ پراگراس کے پال کمار نے کہا کہ ماضی قریب میں کم از کم دس مسلمانوں کو مارا پیٹا گیا اور ان بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث مسلمانوں کے اندر عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے اور مذہبی تناؤ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں کم از کم دس مسلمانوں کو مارا پیٹا گیا اور ان بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث مسلمانوں کے اندر عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے اور مذہبی تناؤ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قریباً دو ہفتہ قبل جاڑکھنڈ میں ایک چوبیس سالہ مسلمان تبریز انصاری کو ہندو انتہا پسندوں نے ”جے شری رام “ کا نعرہ نہ لگائے پر گھنٹوں مارا پیٹا اور بالآخر ان کی جان چلی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہندو انتہا پسند کھل عام پھر رہے ہیں اور کوئی انہیں روکنے والا نہیں اور بھارتی ریاست اقلیتوں پر ہونے والے حملوں پر بالکل خاموش ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ اپنے آئین میں درج اصول و ضوابط پر عمل درآمد کرے۔
دوسری جانب بھارت میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال کی لندن میں بل بورڈز پر عکاسی کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت اقلیتیوں کا قتل عام پر تشدد کے واقعات روکے انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں سکھوں دلتوں پر تشدد قتل کے واقعات روکے جائیں بھارت میں اقلیتوں کا تحفظ کیا جائے بل بورڈز بلند عمارتوں اور شاہراہوں کے کنارے پر لگائے گئے ہیں۔
دھیان رہے کہ بھارت میں تسلسل کے ساتھ ہجومی تشدد (موب لنچنگ) کے واقعات رونما ہورہے ہیں جس میں اقلیتوں کو بالعموم اور مسلمانوں کو بالخصوص بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انسانیت سوز تشدد کے نتیجے میں مسلمانوں کی اموات بھی ہوچکی ہیں لیکن تاحال بھارتی حکومت و انتظامیہ کی جانب سے اس کو روکنے کے لیے خاطرخواہ اقدمات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔