ایک پاکستانی کا نجف اشرف سے کربلا معلی تک کا راستہ سرسبز و سایہ دار بنانے کا عزم + تصاویر
ریٹائرڈ پاکستانی صنعتکار نے اپنے اہلخانہ کے اربعین کی زیارت سے واپسی پر دھوپ سے جھلسی جلد دیکھ کر ہزاروں پودے عراق بھیجنے کا ارادہ کرلیا۔
خبررساں تسنیم نے رائٹرز کے حوالے سے خبر دی ہے کہ 85 سالہ محمدی دربار عراق کے مقدس اور زیارتی شہروں نجف اشرف اور کربلا معلی کے درمیان 80 کلومیٹر کے راستے پر 50 ہزار درخت لگانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ اربعین کی زیارت کے لیے لاکھوں لوگ عراق کا سفر کرتے ہیں جہاں وہ زیادہ تر سفر تپتے ہوئے سورج میں پیدل چل کر کرتے ہیں۔
ان زائرین میں گزشتہ سال محمدی دربار کے پوتے اور اس کی اہلیہ بھی شامل تھیں جو دھوپ سے جلی ہوئی جلد کے ساتھ پاکستان آئے تھے جبکہ تصاویر میں بھی وہاں سخت دھوپ میں دیگر لوگوں کے ساتھ دیکھا گیا۔
کراچی کے نواحی علاقے میں اپنے فارم پر رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے اس ہی وقت احساس ہوگیا تھا کہ وہاں کوئی سایہ نہیں ہے'۔
محمدی دربار نے عراق جاکر وہاں حکام سے بات چیت کی اور اپنے منصوبے پر عمل در آمد کی اجازت لی اور انہوں نے ان درختوں کی دیکھ بھال کا بھی وعدہ کیا۔
انہوں نے پہلے نجف میں کچھ درخت بھیجے تاکہ دیکھا جاسکے کہ وہ وہاں یہ آباد رہ سکتے ہیں کہ نہیں۔
8 اقسام کے 9800 درختوں پر مشتمل پہلا ٹرک کراچی سے ایران کے راستے عراق جانے کے لیے اپنے سفر پر نکل چکا ہے۔
محمدی دربار کا کہنا تھا کہ ان پودوں کا سفر کے دوران بھی خیال رکھا جائے گا اور انہیں دھوپ اور پانی روزانہ فراہم کیا جائے گا۔ وہ پر اعتماد دکھائی دیے کہ ان کے پودے بہترین حالت میں عراق تک پہنچ جائیں گے۔
یہ پودے بغداد کی ایک نرسری میں سردیوں کا موسم گزاریں گے اور شجر کاری کا آغاز مارچ کے مہینے میں ہوگا۔
ان کا کہنا تھاکہ ایک درجن لوگ گڑھا کھودنے والوں کی مدد سے وہاں شجر کاری کریں گے جنہیں پاکستان سے ہی بھیجا جارہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کام میں 3 سال کا وقت لگے گا جبکہ اس کی لاگت ڈھائی کروڑ روپے آئے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں نہیں جانتا ہے کہ میں زائرین کو اپنے درختوں کے سائے میں چلتے دیکھ پاؤں گا یا نہیں مگر میں جانتا ہوں کہ صنعت کاری میں اپنی زندگی گزارنے کے بعد مجھے اپنی زندگی کا مقصد مل گیا ہے'۔ انہوں نے کہا کہ 'میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس عمر میں اس نے مجھے صحیح راہ دکھائی، قدرت سے شراکت داری اچھی ہے'۔