امریکا؛ نسل پرستی کے خلاف مظاہرے تحریک میں تبدیل ہونا شروع


امریکا میں نسل پرستی کے خلاف امریکا میں گزشتہ کئی روز سے جاری مظاہرے ایک تحریک میں تبدیل ہونا شروع ہو گئے۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، امریکا میں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے قتل اور نسل پرستی کے خلاف وائٹ ہاؤس، کیپیٹل ہل اور لنکنز میموریل کے سامنے مظاہرےکیے گئے۔

امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ مظاہرین کے خلاف فوج تعینات نہیں کی جائے گی لیکن اس کے باوجود وائٹ ہاؤس کے اطراف ڈیڑھ کلومیٹر کا احاطہ رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا گیا اور فوج کی بکتر بند گاڑیاں اور سیکڑوں فوجی تعینات کر دیے گئے۔

لاس اینجسم اور سان فرانسسکو میں بھی ہزاروں افراد احتجاج میں شریک ہوئے۔ مظاہرین کا کہنا تھاکہ سفید فام افراد کے ہاتھوں سیاہ فاموں سے نامساوی سلوک نہیں چلے گا۔

خیال رہے کہ امریکی ریاست منی سوٹا کے شہر مینی پولِس میں 25 مئی 2020 کو سفید فام پولیس اہلکار کے ہاتھوں 45 سالہ سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ ہلاک ہوگیا تھا۔

مینی پولس میں سفید فام پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلائیڈ کے قتل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جس نے امریکا کے کئی شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔