گلگت بلتستان کا 68 ارب 68 کروڑ روپے کا سالانہ بجٹ پیش


گلگت: گلگت بلتستان اسمبلی میں آئندہ سال 21-2020 کا 68 ارب 68 کروڑ رپے کا بجٹ پیش کردیا گیا۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، ڈپٹی اسپیکر جعفر اللہ خان کی زیر صدارت گلگت بلتستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں وزیر قانون  اورنگزیب ایڈوکیٹ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ  کورونا وبا کی وجہ سے ترقی کا سفر متاثر ہوا۔
وزیر قانون گلگت بلستان نے کہا کہ پورے ملک میں کورونا وائرس پر قابو پانے میں گلگت بلتستان پہلے نمبر پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کی آمدنی ایک ارب تک پہنچ چکی ہے۔ کل بجٹ کا تخمینہ 68 ارب 68 کروڑلگایا گیا ہے۔
وزیرقانون اورنگزیب ایڈوکیٹ نے کہا کہ سالانہ بجٹ میں 15 ارب ترقیاتی کاموں کے لیے، 26 ارب روپے تنخواہوں جبکہ 9 ارب سروس ڈیلیوری کے لیے مختتص کیے گئے ہیں۔
وزیر قانون گلگت بلتستان نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ گزشتہ سال کے نسبت 78 فیصد زیادہ ہے۔ 50 سے زائد آر سی سی پل گزشتہ سال تعمیر کیے گئے۔ 65 کروڈ روپے کے بلاسود قرضے نوجوانوں کو فراہم کیے۔
اورنگزیب ایڈوکیٹ نے کہا کہ بجٹ 2020 21 میں سکیل 1 سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 15 اضافے کی تجویز ہے۔ 17 سکیل  سے اوپر کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز ہے۔
وزیر قانون گلگت بلتستان اورنگزیب ایڈوکیٹ نے کہا کہ محکمہ برقیات کے منصوبوں کے لیے 3 ارب 56 کروڑ 73 لاکھ رکھنے کی تجویز ہے۔ سوشل ویلفیئر کے لیے 65 لاکھ رکھنے کی تجویز ہے،
انہوں نے کہا کہ دیہی ترقی کے لیے 350 ملین رکھنے کی تجویز ہے۔ محکمہ اطلاعات کے لیے 2 کروڑ 19 لاکھ تجویز کیے گئے ہیں۔
اورنگزیب ایڈوکیٹ نے کہا کہ محکمہ تعمیرات عامہ کے لیے 2 ارب 83 کروڑ مختص کرنے کی تجویز ہے، جبکہ محکمہ سیاحت کے لئے 11 کروڑ 4 لاکھ رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ گلگت بلتستان کی موجودہ پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت کے  24 جون کو پانچ سال پورے ہورہے ہیں۔