فقہ جعفریہ کی مخالفت کے متعلق خبروں میں کوئی صداقت نہیں، طالبان
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ طالبان نے جعفری کے مذہب کی مخالفت کی ہے۔
تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، طالبان رہنما کا کہنا ہے کہ ہم نے فقہ جعفریہ کی کوئی مخالفت نہیں کی ہے، مخالفت والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے افغانستان میں صرف فقہ حنفی کو سرکاری مذہب قرار دینے کی بات نہیں کی اور نہ ہی فقہ جعفریہ کی مخالفت کی ہے۔
واضح رہے کہ بعض افغان خبر رساں اداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان نے افغانستان میں فقہ جعفری کی مخالفت کرتے ہوئے حنفی مذہب کو ہی سرکاری مذہب قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے جو مذاکرات کی پیشرفت میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ اس قسم کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے ہم نے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔
دوسری طرف وحدت اسلامی پارٹی کے سربراہ محمد محقق کا کہنا ہے کہ افغانستان کے شہری اس نتیجے تک پہنچ چکے ہیں کہ ہمیں ملک میں تمام مذاہب اور قوموں کا احترام کرتے ہوئے امن کی طرف بڑھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ افغان قوم نے ہرشہری کی "نسلی ، لسانی اور مذہبی شناخت" قبول کرلیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا: "اگر ہم اسلام کو ایک ایسا مذہب سمجھتے ہیں جو ایک دن دنیا کا واحد مذہب گا تو، ہمیں باقی مسلمانوں کو مسترد نہیں کرنا چاہئے، ہمیں رنگ و نسل اور مذہب و مسلک سے بالاتر ہوکر کام کرنا ہوگا۔
سہیل شاہین نے جمہور نیوز کو بتایا کہ فقہ جعفری کی مخالفت والی خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل، قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ ، مولوی عبد السلام حنفی نے کہا تھا کہ طالبان کو شیعوں سے کوئی مسئلہ نہیں ہے اور یہ کہ بہت سارے شیعہ اور ہزارہ طالبان کے زیر کنٹرول علاقوں میں بغیر کسی پریشانی کے رہتے ہیں اور طالبان کسی قسم کی پریشانی کا باعث نہیں بنے ہیں۔