ہندوتوا سے متاثر بھارتی عدلیہ انصاف کرنے میں ناکام ہوگئی ہے، پاکستان
پاکستان کی بابری مسجد شہید کرنے کے ذمہ داروں کی رہائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوتوا سے متاثر بھارتی عدلیہ انصاف کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان زاہد حافظ نے کہا کہ دنیا پر ثابت ہوگیا کہ ہندوتوا سے متاثر بھارتی عدلیہ انصاف کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔
ترجمان کے مطابق بابری مسجد شہید کرنے کے نتیجے میں بی جے پی کی زیرقیادت فرقہ وارانہ تشدد ہوا اور تشدد کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نام نہاد جمہوریت میں اںصاف کی علامت ہوتی تو سرعام مجرمانہ فعل پر فخر کرنے والوں کو آزادی نہیں کیا جاسکتا تھا۔
خیال رہے کہ لکھنؤ کی خصوصی عدالت نے بابری مسجد کیس میں نامزد تمام32 ملزمان کو بری کر دیا ہے۔
کیس کا فیصلہ لکھنؤ میں قائم خصوصی عدالت کے جج سریندر کمار یادو نے پریزائیڈنگ آفیسر کی حیثیت سے 28 سال بعد سنایا۔
مذکورہ کیس میں ایل کے ایڈوانی، اوما بھارتی، مرلی منوہر جوشی اور سوامی چمیا نند سمیت 32 ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا۔
جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کہ بابری مسجد کا انہدام کسی باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت نہیں کیا گیا تھا اس لیے تمام ملزمان کو بری کیا جاتا ہے۔
خصوصی عدالت کے جج نے فیصلے میں لکھا کہ اس مقدمے میں نامزد ملزمان کے اس معاملے میں ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد نہیں ملے ہیں۔
مذکورہ کیس میں برسرِاقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے شریک بانی اور سابق نائب وزیراعظم لال کرشن اڈوانی، سابق مرکزی وزرا مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی اور اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کلیان سنگھ سمیت کئی سینیئر سیاستدان کو نامز کیا گیا تھا۔
بابری مسجد کو چھ دسمبر 1992 میں انتہا پسند ہندوؤں نے شہید کر دیا تھا۔ ابتدائی طور پر 48 لوگوں کے خلاف فرد جرم عائد کی گئی تھی اور 28 سال سے جاری کیس کی سماعت کے دوران 16 ملزمان انتقال بھی کر چکے ہیں۔
نومبر 2019 میں بھارت کی سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے شہر ایودھیا میں بابری مسجد اور رام مندر کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے متنازع زمین پر مندر کی تعمیر اور مسلمانوں کو مسجد کے لیے متبادل جگہ دینے کا حکم دیا تھا۔