وزیراعظم اور حکومتی عہدہ دار گلگت بلتستان کا دورہ نہیں کرسکتے، نگراں وزیر اعلیٰ


نگراں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان میر افضل کا کہنا ہے کہ صوبے میں شفاف انتخابات کرائیں گے، الیکشن کمیشن نے اسمبلی الیکشن تک وزیر اعظم سمیت تمام حکومتی عہدیداروں کے دورے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، نگراں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان میر افضل نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات میں فوج کی مدد نہیں لی جائے گی۔

گلگت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میر افضل کا کہنا تھا کہ الیکشن میں صرف پیرا ملٹری فورسز اور پولیس کی مدد لی جائے گی اور ثابت کریں گے کہ پولیس اور پیرا ملٹری فورسز الیکشن کرانے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔

نگراں وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان انتخابات بغیر فوج کے کرا کے ملک میں ایک مثال قائم کریں گے، نگران حکومت غیر جانبدار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حساس حلقے میں فوج کی تعیناتی حالات کے مطابق عمل میں لائی جاسکتی ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر راجا شہباز نے کہا کہ قانونی طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی حکومتی عہدیدار گلگت بلتستان نہیں آ سکتا اور نہ انتخابی مہم چلانے کی اجازت ہے۔

راجا شہباز کا کہنا تھا کہ نواز لیگ اپنے اُمیدواروں پر کنٹرول کھو کر الیکشن کمیشن پر پولیٹیکل انجینئرنگ کے الزامات عائد کررہی ہے۔

انہوں نے انتخابات کو ہر قیمت پر شفاف اور منصفانہ بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں گلگت بلتستان اسکاؤٹس، پولیس، رینجرز اور ایف سی کی مدد حاصل کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ فوج کو حالات کے مطابق انتہائی حساس مقامات پر تعینات کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرات کو مد نظر رکھتے ہوئے انتخابات کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔

گلگت بلتستان میں 15 نومبر کو شیڈول عام انتخابات کے لیے 24 حلقوں میں تقریبا 554 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

واضح رہے کہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی آخری تاریخ 30 ستمبر تھی۔

جی بی الیکشن کمیشن کے مطابق ضلع گلگت کی تین نشستوں کے لیے 86 امیدوار، نگر کی دو نشستوں کے لیے 63، ہنزہ کی ایک نشست کے لیے 31، اسکردو کی چار نشستوں کے لیے 67، خرمنگ کی ایک نشست کے لیے 11، شگر کی ایک نشست کے لیے 5، استور کی دو نشستوں کے لیے 66، دیامر کی 4 نشستوں کے لیے 67، غزر کی 3 نشستوں کے لیے 84 اور گھانچے کی تین نشستوں کے لیے 47 اُمیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔

خیال رہے کہ عام انتخابات کے اعلان کے بعد خطے میں سیاسی سرگرمیاں بڑھ گئی ہیں۔

پارٹی کے ٹکٹ نہ ملنے پر حکمران پی ٹی آئی کے متعدد ارکان نے آزاد اُمیدوار کی حیثیت سے انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مبصرین انتخابات میں پی ٹی آئی اور پی پی پی کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کرتے ہیں۔