لال مسجد سے جامعہ حفصہ کی طالبات کا قبضہ ختم کرانے کا فیصلہ


اسلام آباد ہائیکورٹ نے لال مسجد اور اطراف کی سڑکوں کی بندش کیخلاف کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے انتظامیہ کو یکم دسمبر تک قانون کے مطابق لال مسجد سے جامعہ حفصہ کی طالبات کا قبضہ ختم کرانے کی مہلت دی ہے۔

 دوران سماعت جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ عدالت نہیں چاہتی کہ ماضی میں لال مسجد کے مسئلے کو جیسے حل کیا گیا ، اب بھی ویسا ہی کچھ کیا جائے، ہمیں احساس ہے کہ ماضی میں جس طرح لال مسجد کا مسئلہ حل کیا گیا پاکستان اب اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

گزشتہ روز شہداءفاؤنڈیشن کی درخواست کی سماعت کے موقع پر درخواست گزار کی جانب سے طارق اسد ایڈووکیٹ عدالت پیش ہوئے، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات اور ایس ایچ او تھانہ آبپارہ بھی موجود تھے۔

 جسٹس محسن اختر کیانی نے ڈپٹی کمشنر سے استفسار کیا کہ لال مسجد کیوں بند ہے جس پرانہوں نے کہا کہ جامعہ حفصہ کی طالبات نے مسجد کے ایک حصے پر قبضہ کر رکھا ہے، کچھ وقت مسجد بند تھی لیکن اب کھول دی ہے۔

 

 جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کہ مسجد کے اطراف سڑکیں کیوں بند ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ سکیورٹی ایشوز کی وجہ سے ایک سڑک بند ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ لال مسجد میں طالبات کا کیا کام ہے؟ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ ہم پرامن طور پر مسئلے کے حل کے لئے جامعہ حفصہ کی انتظامیہ سے مذاکرات کر رہے ہیں۔

لال مسجد اوقاف کی ہے، مسئلے کے حل کے لئے کچھ مہلت دی جائے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست گزار کے وکیل سے استفسار کیا کہ شہداءفاؤنڈیشن اس مسئلے کو حل کیوں نہیں کروا رہی؟ اس پر طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہداءفائونڈیشن شہدائے لال مسجد کے ورثاء نے بنائی، ہمارا موقف ہے کہ لال مسجد پر طالبات کا قبضہ غلط ہے۔

13 سال سے میں لال مسجد والوں کا وکیل ہوں مگر طالبات کے قبضے کو درست نہیں سمجھتا، لال مسجد میں طالبات کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہئے، عدالت نے وفاقی انتظامیہ کو لال مسجد سے جامعہ حفصہ کی طالبات کا قبضہ ختم کرانے کے لئے یکم دسمبر تک کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔