کرپشن کے خاتمے کا وعدہ کرنے والے خود کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑ چکے ہیں: بلاول
گوجرانوالا میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خاتمے کا وعدہ کرنے والے خود کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑ چکے ہیں
گوجرانوالا میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا ملک میں بحران ہی بحران ہے، گوجرانوالہ والوں میرا آپ سے ایک ہی سوال ہے، دو سال ہو گئے کیا تبدیلی پسند آئی؟ تبدیلی یہ ہے کہ پاکستان کی معیشت تاریخ کی بدترین دور سے گزر رہی ہے، پہلی بار معیشت نیگیٹو میں جا رہی ہے، تبدیلی یہ ہے کہ انڈے 200 روپے درجن، آلو 100 روپے کلو ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جہاں منہگائی بڑھ رہی وہاں بیروزگاری بھی بڑھ رہی ہے، غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے، سفید پوش کا جینا حرام ہو چکا ہے، محنت کش کے چولہے بند، تاجروں کی دکانیں،مل والوں کی ملیں بند ہیں، یہ ہے عمران اور عمران کے سلیکٹرز کی تبدیلی۔
انہوں نے کہا یہ کہتے ہیں کہ سارا قصور ماضی کے حکمرانوں کا ہے، ہم نے بزرگوں کی پنشن میں 50 فیصد اور تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کیا، یہ ہوتا ہے، عوامی حل مہنگائی کا، یہ ہوتا ہے، عوامی حل مہنگائی کا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا اکبر ایس بابر کہتے ہیں کہ ثبوت ہیں کہ پی ٹی آئی کی فنڈنگ بھارت سے ہوئی لیکن کوئی سننے والا نہیں، بی آر ٹی کا منصوبہ سب سے منہگا منصوبہ، لیکن کوئی نوٹس نہیں لیتا، کے الیٹرک اور عمران خان کا فرنٹ میں پکڑا گیا، عمران خان ایف آئی اے سے کہتے ہیں کہ میرے دوست کو کلین چٹ دو۔
ان کا کہنا تھا چینی، آٹا، دواوں، پیٹرول، یہاں تک درختوں میں بھی کرپشن، عام آدمی کے لیے کرپشن بھری پڑی ہے، ان کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ پنجاب میں کرپشن کا اضافہ ہوا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا یہ کس قسم کا مذاق ہے کہ صدر زرداری پر الزام لگے تو جیل، نواز شریف اور فریال تالپور پر الزام لگے تو جیل، مریم نواز پر الزام لگے تو جیل لیکن عمران خان اور علیمہ باجی پر الزام لگے تو ان سے کوئی پوچھتا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کرپشن کے نام پر صرف اور صرف سیاسی انتقام کرتی ہے، اگر کوئی الزام ہے تو ضرور سابق صدر کی تحقیقات کریں، لیکن اگر دوسروں پر بھی الزام ہے تو انہیں بھی جیل میں ڈالنا ہو گا تب کرپشن کے ناسور کو ختم کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا افسوس ہوتا ہے کہ پنجاب میں وسیم اکرم پلس کی حکومت ہے لیکن حکومت مائنس میں ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کا تقرر کس نے کیا؟ کیا خلائی مخلوق نے کیا، شہباز شریف سے سو اختلاف رکھ سکتے ہیں لیکن کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ انہوں نے میٹرو بس کھڑا کر دیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ اس سال پنجاب کو این ایف سی ایوارڈ کے 500 ارب کم ملے، پنجاب کے عوام کا پیسہ ہے، کوئی احسان نہیں کر رہا، ہم آپ کا پیسہ پی ٹی آئی سے چھین کر رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلیکٹڈ نے پاکستان کی فارن پالیسی کا کیا حشر کیا ہے، وہ سی پیک جسے آصف زرداری اور نواز شریف نے گیم چینجر بنایا تھا، آپ اس پر بریک لگا چکے ہیں، سعودیہ سے تعلقات اچھے رہے ہیں لیکن ان کے وزیر خارجہ کے بیان کے بعد ان تعلقات کو دھچکا لگا، یہ نالائق کشمیر پر بھی مسلم امہ کو کنٹرول نہیں کر سکا، انہوں نے کشمیر پر سودا کر لیا ہے لیکن کان کھول کر سن لو عمران خان کشمیر کا سودا ہمیں نامنظور ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد عمران کہتا ہے کہ مودی جیتے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو گا، مودی نے الیکشن جیتنے کے بعد کشمیر پر تاریخی حملہ کیا، لیکن عمران خان مگرمچھ کے آنسو روتے رہے اور کچھ نہیں کیا، 10 لاکھ بھارتی فوج نے ایک کروڑ کشمیریوں کو قید میں رکھا ہوا ہے، مودی کی چالاکی دیکھیں، اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر دیا، ایک سال بعد 5 اگست 2020 پر رام مندر کی بنیاد رکھ کر مسلمانوں کو تکلیف دی، وہ کشمیریوں کے قید کے دن کو جشن کے دن کے طور پر منا رہے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اس نالائق نے کلبھوشن کو این آر او دے دیا، ساتھ ساتھ آزاد کشمیر کے وزیراعظم پر غداری کے پرچے کاٹتا ہے، کٹھ پتلی نے جب تک خاموش رہنا ہے رہے لیکن عوام خاموش نہیں رہیں گے، ہم مل کر کشمیریوں کے حقوق دلواکر رہیں گے، سلیکٹڈ سے کشمیر نہیں بچ سکا، نہ وفاق چل سکا، جمہوریت کا جنازہ نکال دیا، کٹھ پتلی راج مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سلیکٹڈ حکمران مارتے بھی ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے، یہ کس قسم کی حکومت ہے، میڈیا آزاد ہے اور نہ ہی سابق وزیراعظم کا انٹرویو چل سکتا ہے لیکن اے پی ایس کے بچوں کے قاتل کا انٹرویو چل سکتا ہے، آج عدالت خود دباؤ میں ہے، یہ آزاد عدلیہ کے منہ پر طمانچہ ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ یہ پارلیمان کو ربر اسٹیمپ میں تبدیل کر رہے ہیں، بجٹ بھی دھاندلی سے پاس کراتے ہیں، جب میڈیا پر تالا لگا ہوا ہے تو ہم دفاع کرنے سڑکوں پر آئے ہیں، یہ کہتے ہیں کہ کرپٹ احتجاج کر رہے ہیں، پوچھتا ہوں کیا لیڈی ہیلتھ ورکرز کرپٹ ہیں، کیا ہمارے تاجر کرپٹ ہیں، اگر کوئی کرپٹ ہے تو یہ سلیکٹڈ، نالائق، نااہل حکمران ہے۔
ان کا کہنا تھا عمران خان کہتے ہیں کہ وہ جمہوریت ہیں، سنو سلیکٹڈ، تم کٹھ پتلی ہو، شرم سے ڈوب مرو، یہ گوجرانوالہ کے عوام جمہوریت ہے، اب نہ صرف ہمارے سلیکٹڈ بلکہ سلیکٹرز کو بھی لاڈلہ لاڈلہ کھیلنا بند کرنا پڑے گا اور عوام کے طاقت کو تسلیم کرنا پڑے گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا ہم نے اے پی سی میں سارے حقیقی نمائندوں کو ایک پیج پر کھڑا کر دیا، اب سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کو ہمارے پیج پر آنا پڑے گا، ورنا جانا پڑے گا، اس آخری اور فیصلہ کن لڑائی کے لئے تیار ہیں، ہم سب ایک پیج پر ہیں، اب عمران خان کے گھبرانے کا وقت آچکا ہے، اب تیر کمان سے نکل چکا ہے اور پی ڈی ایم کی تحریک شروع ہو چکی ہے۔