پاک ایران سرحدوں کی حفاظت کیلئے جوائنٹ کمیشن کی تشکیل
پاک ایران حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ اپنی طویل سرحدوں پر دہشت گرد گروہ داعش کی جانب سے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کیلئے ایک جوائنٹ کمیشن تشکیل دیا جائے۔
تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستانی اور ایرانی حکام نے سرحدوں پر دہشت گرد گروہ داعش کے ممکنہ خطرے سے نمٹنے کیلئے ایک جوائنٹ کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان 909 کیلو میٹر طویل سرحد ایران کے صوبہ "سیستان و بلوچستان" اور پاکستان کے صوبہ بلوچستان کو آپس میں ملاتا ہے جہاں مختلف دہشت گرد گروہ من جملہ "جیش العدل" انسان مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
یہ فیصلہ قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ کی اپنے ایرانی ہم منصب علی شمخانی کے ساتھ ملاقات میں کیا گیا۔
اکسپریس ٹریبیون نے اس بارے میں لکھا ہے کہ دونوں ملکوں کے حکام نے جوائنٹ کمیشن کی تشکیل سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔
پاک ایران حکام نے ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ امت مسلمہ آپس میں متحد ہوتے ہوئے اپنے مشترکہ دشمنوں بالخصوص دہشت گرد گروہ داعش کے ساتھ مقابلہ کرے جس نے نہ صرف اسلامی ممالک کو نشانہ بنایا ہے بلکہ اسلام کے چہرے پر ایک بدنما داغ بھی ہے۔
پاکستانی اخبار نے لکھا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان گفتگو کا آغاز ریاض اور تہران کے درمیان کشیدگی کے بعد ہوا ہے۔
ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں کشیدگی منا حادثے اور یمن جنگ کے بعد سامنے آئی ہے جبکہ پاکستان ان دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کا خواہاں ہے۔
پاکستان کے دونوں ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں جنہیں وہ ہمیشہ کیلئے برقرار رکھنا چاہتا ہے۔