"جبہۃ النصرہ" کا نام امریکہ، ترکی اور عرب ممالک کی ایماء پر تبدیل کیا گیا
شامی اسٹریٹجک امور کے ماہر نے دہشت گرد گروہ النصرہ فرںٹ کے نام کی تبدیلی کے بارے میں مختلف زاویوں سے روشنی ڈالی ہے۔
دمشق میں تسنیم نیوز کے نمائندے کو انٹرویو دیتے ہوئے اسٹریٹجک امور کے ماہر "وائل امام " نے النصرہ فرنٹ کے نام تبدیل کرنے کے اصل محرکات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: النصرہ، اپنے نام کو تبدیل اور القاعدہ کے ساتھ روابط ختم کرکے اپنے کئے ہوئے مظالم پر پردہ ڈالنا چاہتی ہے، یہ سب کچھ امریکہ، ترکی اورخلیجی ممالک کی ایماء پر ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا صرف نام تبدیل کرنے سے افکار بھی تبدیل ہونگے؟ کیا یہ تکفیری دہشت گرد گروہ مسلمانوں کے خلاف کفر کے فتوے اور قتل غارت ختم کردے گی؟
انہوں نے کہا کہ النصرہ فرنٹ کے سرکردہ کا کہنا ہے کہ ہم دنیا میں طاغوتیوں کو شکست دیں گے، میں ان سے پوچھتا ہوں کہ کیا یہ دہشت گرد گروہ خود طاغوتی نہیں ہے؟ کیا شام کے عوام کے خلاف ختم نہ ہونے والے مظالم اور آئے دن لوگوں کو گھر بار سے محروم کرنا، شام کی ہر گلی کو بے گناہ زن و مرد، پیر و جوان کے خون سے رنگین کرنا ایک طاغوتی طاقت کا ایجنڈا نہیں ہے؟
شامی ماہر نے اعتراف کیا کہ ہاں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ دہشت گرد انسان دشمن گروہ کا عقیدہ ہی یہی ہے کہ اپنے علاوہ مسلمانوں کے تمام فرقوں کو کافر کہے اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کرے۔
انہوں نے کہا کہ اس گروہ کے افکار میں ظلم و بربریت کے سواء کچھ نہیں ہے، لہذا نام تبدیل کرنے سے ان کے افکار میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔
وائل امام نے مزید کہا کہ شامی عوام بھی بخوبی واقف ہیں کہ یہ گروہ انسان دشمن دہشت گرد ٹولہ ہے اور نام تبدیل کرنے سے کچھ نہیں ہونے والا۔
انہوں نے النصرہ کو نام تبدیل کرنے پر مجبور کرنے والے حالات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: سچ تو یہ ہے کہ اس دہشت گرد ٹولے نے شام میں بدلتی صورت حال اور حالیہ ترک بغاوت کی وجہ سے ہی ایسا کرنے کا سوچا ہے اور یہ سب کچھ بیرونی طاقتوں کی ایماء پر ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ "رجب طیب اردگان" کی کوشش رہی ہے کہ جو چاہے ملک میں کرے، وہ ملکی سیاست میں غرق ہوچکا ہے اور اس کو لے ڈوبی ہے۔
اسٹریٹجک امور کے ماہر نے مزید کہا: النصرہ کے افکار پر توجہ دی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ پلاننگ اس گروہ کی طرف سے نہیں کی گئی ہے بلکہ اس گروہ کو ایسا کرنے کا حکم ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام کی طرف سے نام کی تبدیلی کا خیرمقدم کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس گروہ کے عزائم میں تبدیلی ئے گی کیونکہ اب تک امریکہ کی طرف سے شام کے بارے میں کئے گئے تمام اقدامات کا شامی عوام کو نقصان کے سواء کچھ نہیں ملا ہے۔
اب تک امریکہ نے شام کے فائدے میں کوئی مثبت کردار ادا نہیں کیا ہے بلکہ اس ملک نے ہمیشہ سعودی عرب سے ملکر دہشت گرد گروہوں کی مدد کرکے شامی عوام کو بے دردی سے قتل کروایا ہے۔
الامام نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ آج کل امریکہ دہشت گردوں کے ساتھ اپنے روابط کو چھپانے کی کوشش میں مصروف ہے البتہ ہر دہشت گرد کا انجام یہی ہوتا ہے کیونکہ جب ضرورت ختم تو حمایت بھی ختم، شاید اب النصرہ جیسے انسان دشمن ٹولے کی امریکہ کو ضرورت نہیں رہی۔