پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی شفافیت پر اعتراض کے جرم میں 2 اعلیٰ عہدیدار برطرف
حکومت پاکستان نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی شفافیت پر سوال اٹھانے کی پاداش میں اس منصوبے کے چیئرمین اور خود مختار رکن کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا ہے۔
تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق، پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے چیئرمین نوابزادہ شہزاد اے خان اور رکن زبیر موتی والا کو ان کے عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
روزنامہ ڈان کے مطابق، چیئرمین نوابزادہ شہزاد اے خان اور رکن زبیر موتی والا کی برطرفی کے بعد بورڈ ارکان کی تعداد 9 سے گھٹ کر 7 رہ گئی ہے۔
چیئرمین نوابزادہ شہزاد اے خان اور رکن زبیر موتی والا کو پاک ایران گیس لائن کی شفافیت پر اعتراضات تھے جبکہ انہوں نے منصوبے کے ریکارڈز میں بھی ردوبدل کا سوال اٹھایا تھا۔
یہ ایک ایسی حالت میں ہے کہ وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے اس معاملے سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین نوابزادہ شہزاد اے خان اور رکن زبیر موتی والا کی پاک ایران گیس لائن منصوبے کی شفافیت پر سوال اٹھانے پر برطرفی کے معاملے نے، عوام کے ذہن میں ڈھیروں سوال اٹھا دیئے ہیں۔
یاد رہے کہ 850 کلومیٹر طویل گوادر سے نواب شاہ تک منصوبے کی لاگت 4.7 ارب ڈالر ہے۔
جبکہ 710 کلو میٹر طویل منصوبے کا دوسرا حصہ لاہور سےکراچی تک کا ہے۔