سرتاج عزیز: پاک افغان سرحد غیر محفوظ صورتحال سے دوچار ہے
وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ روزانہ 40 سے 50 ہزار افراد پاک افغان سرحد کو عبور کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہ سرحد غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔
تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے بیان دیا کہ روزانہ 40 سے 50 ہزار افراد کے سرحد عبور کرنے کی وجہ سے پاکستان کی افغانستان کی 2600 کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد غیرمحفوظ ہے۔
خبررساں ادارے ڈان نیوز نے ان کے بیان سے نقل کیا ہے کہ افغانستان کی مخالفت کے باوجود پاکستان نے سرحد کے 37 میٹر اندر گیٹ کی تنصیب کردی ہے تاہم ثقافتی قربت کے باعث سرحد کے آرپار نقل و حرکت جاری رہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طورخم بارڈر پر کنٹرول کے قیام پر یکم جون سے عملدرآمد شروع ہو چکا ہے۔
روزانہ کی 40 سے 50 ہزار افراد کی بھاری نقل و حمل ہونے کی وجہ سے سرتاج عزیز نے پاک افغان سرحد کو غیر محفوظ قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز کوئٹہ میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے مرکزی امیر سنیٹر سراج الحق نے پاک افغان سرحد کے بند ہونے کی مقرر مذمت کی اور اس کے کھلنے کو دونوں ممالک کے باہمی مفاد میں قرار دیا ےتھا۔
ان کا کہنا تھا کہ برادر اسلامی ممالک کے درمیان دروازہ بند کرکے حالات خراب کرنے کی سازش ہورہی ہیں جبکہ دروازہ کھولنے کیلئے خود وزیر داخلہ سے بات کروں گا۔
یاد رہے کہ عرصہ پہلے افغان شہریوں نے بھارت کے خلاف ریلی نکالنے والے پاکستانی مظاہرین کے خلاف پاک افغان سرحد پر نعرے بازی کرتے ہوئے نہ صرف پاکستان کا پرچم کو نذر آتش کر دیا تھا بلکہ باب دوستی پر بھی پتھراو کر کے اسے نقصان بھی پہنچایا تھا۔
اس واقعے کے بعد پاکستان نے باب دوستی بند کر دیا تھا جس سے دونوں ممالک کے درمیان تجارت معطل ہو کر رہ گئی تھی تاہم پاکستانی حکام نے کابل حکومت کی درخواست پر یہ سرحد کھول دی ہے۔