اہل بیت (ع) کے چاہنے والوں نے ہمیشہ سے اپنی مٹی کا دفاع کیا ہے/ آل خلیفہ اپنے عوام پر بربریت سے گریز کرے


اہل بیت (ع) کے چاہنے والوں نے ہمیشہ سے اپنی مٹی کا دفاع کیا ہے/ آل خلیفہ اپنے عوام پر بربریت سے گریز کرے

اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی رہنما و مجمع اہل بیت (ع) کے سیکرٹری نے کہا ہے کہ اہل بیت علیہ السلام کے چاہنے والوں نے ہمیشہ کے لئے اپنی مٹی کے دفاع کے لئے قیام کیا اور اپنے ملکوں کا دفاع کیا ہے لیکن آج اگر آل خلیفہ حکومت اپنے عوام کو بغیر کسی وجہ کے پابند سلاسل کرتی ہے تو کل باہر سے دشمن آئے گا اور اندر سے یہ قیام کریں گے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطاق، اسلامی تحریک پاکستان کے مرکزی رہنما و مجمع اہل بیت (ع) کے سیکرٹری علامہ شبیر میثمی نے حال ہی میں پاکستان میں مجمع جہانی اہل بیت (ع) کی ذمہ داری سنبھالی ہے، تسنیم نیوز نے بحرین میں جاری آل خلیفہ کے مظالم اور دیگر چند موضوعات پر ڈاکٹر شبیر میثمی کا انٹرویو کیا، جو پیش خدمت ہے۔

تسنیم نیوز:  آپ نے میڈیا کو ایک خط جاری کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ عوام شیخ عیسیٰ قاسم کے ساتھ آل خلیفہ کے مظالم بارے اقوام متحدہ کو لکھیں، خصوصا شیخ عیسیٰ قاسم کی شہریت منسوخ کئے جانے کی بات کی گئی اس حوالہ سے تفصیل بتا دیجئے؟

علامہ ڈاکٹر شیخ شبیر حسن میثمی: بالکل، ہم آل خلیفہ کے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہیں، کہیں کسی کو بھی زیب نہیں دیتا کہ جس مٹی سے کوئی پیدا ہوا، اس مٹی سے اس کو بے دخل کیا جائے، قومیت انسان کا بنیادی حق ہے، اس حق کو انسان سے آپ کیسے لے سکتے ہیں، بہرحال دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرے۔ ملک اور عوام کو نقصان نہ پہنچے، چونکہ امت مسلمہ شدید مسائل میں گرفتار ہے تو ہم حکومت بحرین کو بھی کسی مشکل سے دوچار نہیں دیکھنا چاہتے۔ ہم صرف چاہتے ہیں کہ جن کے حقوق چھینے گئے ہیں انہیں واپس کئے جائیں یہی ہمارا مؤقف ہے۔

تسنیم نیوز:بحرین کی صورتحال کا اگر جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں کے دوران انسانی حقوق کے لئے سرگرم افراد کو اٹھا کر جیلوں میں ڈالا گیا، لیکن ان دنوں علماء کو بڑی تعداد میں اٹھایا جارہا ہے، ان پر آل خلیفہ کو تنقید کا نشانہ بنانے کی پاداش میں کیسز بنائے جارہے ہیں، اس حوالہ سے آپکا کیا موقف ہے؟

علامہ ڈاکٹر شیخ شبیر حسن میثمی: بالکل صحیح کہا آپ نے، ہم آل خلیفہ کے ان اقدامات کو بغور دیکھ رہے ہیں، میں واضح طور پر کہہ دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت امت مسلمہ کو ایک ہونا چاہئے، ذاتی دشمنیاں، ذاتی انا پرستیاں، جو اس وقت بحرین میں آل خلیفہ کی جانب سے ظاہر ہو رہے ہیں، آل خلیفہ کو اس بات کا نہیں پتہ کہ داعش کا ناسور اگر مزید پھیلا تو ان (آل سعود و آل خلیفہ) کو بھی کھا جائے گا، تو اب آپ اپنے بچوں اور جوانوں پر ہی ظلم کریں گے۔ انہیں صرف چند الفاظ بولنے کی وجہ سے جیلوں میں ڈالیں گے تو داعش جیسے دشمن کے ساتھ مل کر نہیں لڑ پائیں گے، ہم نے پاکستان میں جس طرح اتحاد بین المسلمین کی جو فضا قائم کی ہے اس سے ہم دشمن کا مقابلہ کر رہے ہیں اور کامیاب ہیں، میں آل خلیفہ کو یہ نصیحت کرونگا، امت رسول اللہ (ص) کے جوان اور علماء مخلص ہیں، جب کبھی کڑا وقت آیا اہل بیت (ع) کے چاہنے والوں نے قیام کیا اور ملک کا دفاع کیا، ہم پاکستان میں ہیں، اگر کل وقت آیا تو اس پاک سرزمین کا دفاع کریں گے، اسی طرح مجھے یقین ہے، علماء ہوں یا جوان، اگر بحرین پر برا وقت آیا تو یہ اپنی مٹٰی سے وفا کریں گے لیکن آج اگر تم نے ان کے خلاف چھوٹی چھوٹی چیزیں سامنے رکھ کر انہیں پابند سلاسل کیا تو کل مسائل پیدا ہوں گے، باہر سے دشمن آئے گا اندر سے یہ قیام کریں گے۔

تسنیم نیوز: بحرین کے شہر الدراز کو گزشتہ کئی دنوں سے بحرینی سیکیورٹی فورسز نے اپنے حصار میں لے رکھا ہے اور جمعہ کی نماز پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے، کیا ایسا کرنا بنیادی انسانی حقوق پر قدغن نہیں؟

علامہ ڈاکٹر شیخ شبیر حسن میثمی: دیکھیں کشمیر میں بھی یہی کیا گیا ہے اور بحرین میں بھی عوام کے ساتھ ایسا ہی رویہ روا رکھا جارہا ہے، اللہ تعالیٰ کے گھر کو تالہ لگانے کا حق کسی کو نہیں پہنچتا، کیا تم (آل خلیفہ) سمجھتے ہو کہ نماز جمعہ کو بند کرکے بحرینی قوم کی آواز کو دبا دو گے؟ ہندوستان نے کشمیریوں کی آواز دبا کر سمجھا کہ کامیاب ہو جائیں گے، کبھی نہیں ہو سکتے، اسی طرح بحرین میں بھی آل خلیفہ کامیاب نہیں ہو سکیں گے، آل خلیفہ کے دل میں اگر اللہ کا ذرا سا بھی خوف ہے تو مسجدیں گرانا اور بند کرنا ترک کر دیں۔ اگر ان کے دل میں اسلام کی محبت ہے تو بحرینی عوام کو گلے لگائیں یہ بھی آپ کے ملک کے باشندے ہیں۔ ان کے ساتھ پیار محبت سے پیش آئیں تو یہ وفادار رہیں گے۔

تسنیم نیوز: خبر ہے کہ مختلف خلیجی ممالک کی سیکیورٹی فورسز بحرین میں مشترکہ ٹریننگ کریں گی تاکہ مختلف ممالک میں اٹھنے والے انقلابات اور عوامی مظاہروں سے نبردآزما ہو سکے، ماضی میں ہم نے دیکھا کہ اردن، پاکستان اور چند دیگر ممالک سے سابق فوجیوں کو بحرین منگوایا گیا تاکہ وہاں کے انقلاب کو کچلا جا سکے، تو ایسے ہتھکنڈوں کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟

علامہ ڈاکٹر شیخ شبیر حسن میثمی: اگر کوئی قوم سچے جذبے کے ساتھ اٹھتی ہے تو یہ بم اور توپ اور جنگی مشقیں کچھ کام نہیں آتیں، میرے سامنے انقلاب اسلامی ایران کی مثال موجود ہے، شاہ ایران اسلحے سے لیس تھا لیکن ایمان اور اللہ تعالیٰ پر بھروسہ اس بات کا باعث بنا کہ انقلابیوں کو کامیابی نصیب ہوئی، آج جو حکومتیں باہر سے آکر بحرینی عوام کی آواز کو دبا رہی ہیں انہیں اللہ کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا، یَا وَیْلَتَى لَیْتَنِی لَمْ أَتَّخِذْ فُلانًا خَلِیلا اور کہیں گے کہ کاش ہم فلاں کو اپنا دوست بنا کر بحرین کے مسلمانوں اور عوام سے زیادتی نہ کرتے تو آج ہمارا یہ حشر نہ ہوتا، لیکن اگر نہیں سمجھیں گے تو ان کا یہی حال ہونے والا ہے، جو ظالموں کا انسانیت کی تاریخ میں ہوتا آیا ہے۔

تسنیم نیوز:اقوام متحدہ کو اس حوالے سے جو پٹیشن آپ نے بھیجنے کی بات کی ہے، اس کے مندرجات کیا ہیں، تفصیلاً آگاہ کیجئے گا؟

علامہ ڈاکٹر شیخ شبیر حسن میثمی: دیکھیں ہم کسی ملک کے داخلی معاملات میں کچھ بھی کہنے کے لئے تیار نہیں ہیں لیکن جب اس ملک میں لوگوں کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کیا جائے تو قرآن مجید ہمیں درس دیتا ہے کہ (انما المومنون اخوہ) تو یہ مسلمان چاہے سنی ہوں، چاہے شیعہ ہوں یا کسی اور مسلک سے ہوں، جب ہمارے کلمہ پڑھنے والوں پر ظلم ہوگا تو ہم اٹھیں گے، دیکھیں فلسطینیوں پر ظلم ہوتا ہے ہم آواز اٹھاتے ہیں، کشمیریوں پر ظلم ہوا ہم نے آواز اٹھایا، اسی طرح بحرینیوں پر ظلم ہوا، ہم چاہتے ہیں بہت ہی مہذب اور مثبت طریقے سے کام کو آگے بڑھائیں اور اقوام متحدہ کو باور کرائیں کہ اگر آج تم نے بحرینیوں کو ان کے بنیادی حقوق نہیں دلوائے تو کل پھر تم جواب نہیں دے سکو گے، جس طرح تم نے عراق میں کیا ہے، امید ہے عوام ان پٹیشنز کو اقوام متحدہ تک پہنچائے گی اور مہذب طریقے سے بحرین کے عوام کو حقوق دلائے جائیں گے۔

تسنیم نیوز: سعودی عرب کے اسرائیل کے ساتھ درپردہ تعلقات ہمیشہ موجود رہے، جنہیں اب آشکار کیا گیا، اسی طرح ترکی نے بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کئے ہیں، پاکستان نے اسرائیل کے ساتھ امریکہ میں مشترکہ مشقیں کیں، اس حوالے سے کیا کہیں گے؟

علامہ ڈاکٹر شیخ شبیر حسن میثمی: دیکھیں بالکل واضح ہے، جب تم دیکھ رہے ہو کہ فلسطینی مسلمانوں کو کس طرح روندا جارہا ہے، ذبح کیا جارہا ہے، قتل کیا جارہا ہے اور بعض یہودیوں نے بھی کہا ہے کہ اگر دنیا میں بربریت کرنے والی کوئی فوج موجود ہے تو وہ اسرائیلی فوج ہے، اگر تم امت محمدی (ص) سے تعلق رکھتے ہو تو قرآن مجید نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ یہود و نصاریٰ تمہارے دوست ہو ہی نہیں سکتے، آج تم ظاہری طور پر ان کے ساتھ مشقیں کرکے اپنے آپ کو مضبوط کرنے کی کوشش کرو، کل یہ تمہیں ہی کھا جائیں گے، گریٹر اسرائیل نقشہ موجود ہے، داعش کو اسی بنیاد پر لایا گیا، میں ان کو نصیحت ہی کر سکتا ہوں، خصوصا پاکستانی قیادت کو کہ اس غلطی میں مت پڑئیے گا کہ جس کو کرنے کے بعد سوائے افسوس اور پشیمانی کے کچھ نہ ملے۔ امام خمینی (رہ) نے فرمایا تھا کہ اسرائیل ایک ناسور ہے، جو مسلمانوں کے قلب پر لاکر بٹھا دیا گیا ہے، ان کا بس چلے گا تو یہ ہماری مقدس جگہیں مکہ اور مدینہ کو بھی (نعوذ باللہ ) گرا دیں گے۔

تسنیم نیوز:آپ نے حال ہی میں مجمع جہانی اہل بیت (ع) کی باگ ڈور پاکستان میں سنبھالی ہے، ادارے کی پاکستان میں بہتر کارکردگی کے لئے کیا منصوبہ رکھتے ہیں؟

علامہ ڈاکٹر شیخ شبیر حسن میثمی:دیکھیں پہلے مجمع اہل بیت (ع) تبلیغات کی طرف توجہ رکھتے تھے لیکن اب ہماری کوشش ہے کہ پڑھے لکھے طبقے کی سوسائیٹیز تشکیل دی جائیں اور ان کو ایک تسبیح کے دانوں کی طرح پرویا جائے۔ چونکہ ہمارا تجربہ ہے، امامیہ میڈیکس انٹرنیشنل میں ہمارا تجربہ رہا ہے، جہاں ہماری کامیابی کا بہت بڑا عنصر یہ تھا کہ ہم نے چھوٹے بڑے تمام ڈاکٹرز کو ملایا اور آج پوری دنیا میں خدمتیں ہو رہی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس تجربے کو یہاں پر بھی اجرا کریں، وکلاء ہیں، اسپیشلسٹ ہیں، دوسرے لوگوں کو ایک ساتھ ملائیں تاکہ پاکستانی عوام کو بہتر طریقے سے آگے لا سکیں۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری