افغانستان کے لئے زمینی رسد سے متعلق بھارت سے کوئی معاہدہ نہیں ہے


افغانستان کے لئے زمینی رسد سے متعلق بھارت سے کوئی معاہدہ نہیں ہے

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اپنے دو ٹوک بیان میں واضح کیا ہے کہ پاکستان کا بھارت کے ساتھ افغانستان کو زمینی راستے سے رسد پہنچانے کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین افغانستان  کے لئے زمینی رسد سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق، حیلے بہانوں کے بجائے اگر بھارت سمندری راستے رسد بھجواتا تو اب تک افغانستان پہنچ چکی ہوتی۔

انہوں نے بتایا کہ بھارت کے پاس افغانستان تک رسائی کے لئے سمندری اور ہوائی راستے دونوں موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت سیاسی مقاصد کے لئے پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ وہ انسانی بنیادی حقوق کی بات تو کرتا ہے لیکن دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی  پامالی کی تمام حدیں پار کر چکا ہے۔

دوسری جانب، امریکہ میں اقوام متحدہ کیلئے پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں افغان مباحثے سے خطاب کے دوران کہا کہ پاکستان افغان جنگ کے لئے اپنی سرزمین استعمال نہیں ہونے دے گا۔

ملیحہ لودھی کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان حکومت کے سات ھ ہر سطح پر تعاون کے لئے تیار ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے لوگ تاریخی اقدار اور برادرانہ تعلقات رکھتے ہیں جبکہ پاکستان افغان پناہ گزینوں کی کئی دہائیوں سے مہمان نوازی کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی تاریخ میں تیسری مرتبہ توسیع ہوئی ہے جس کے تحت اب افغان پناہ گزین 31 مارچ 2017ء تک پاکستان میں قیام کر سکتے ہیں۔

مذکورہ معاملے کی نسبت سے وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کا واضح پیغام سامنے آیا ہے کہ ہم پاکستان میں رہنے والے افغان مہاجرین کو ہراساں کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دیں گے۔ یہ ہمارے مہمان ہیں اور ان کی واپسی کا منصوبہ ایسے انداز سے تیار کیا جائے گا کہ سرحد کے دونوں جانب رہنے والے لوگوں کے ذہنوں میں کوئی منفی تاثر پیدا نہ ہو۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری