سعودیوں کا رعب ٹوٹ گیا ہے/ دوسرا میزائل ریاض کو نشانہ بنائے گا
یمن قومی مذاکرات کے ایک رکن نے تسنیم کے ساتھ انٹرویو میں تاکید کی کہ یمن کی جنگ میں سعودی عرب کا رعب ٹوٹ گیا ہے اور یمنی فورسز کا دوسرا میزائل ریاض کو نشانہ بنائے گا۔
یمن قومی مذاکرات اور المسیرہ ٹی وی چینل کے رکن "حمید رزق" نے تسنیم کے نامہ نگار کو ایک انٹرویو میں یمن کے خلاف جنگ کی صورت حال کے بارے میں بتایا کہ مکہ پر میزائل حملے کا جھوٹا الزام سعودیوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کسی بھی طرح سے اس جنگ سے کھسک جانا چاہتا ہے اور اس خطرناک رویے کے ذریعے موجودہ بحران سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں۔ آل سعود ذلیل وخوار ہو کر اس طرح کے پست طریقے اختیار کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مکہ مکرمہ پر میزائل داغنے کا الزام سراسر بے بنیاد ہے۔
اس اقدام کے ذریعے آل سعود دنیا کی حمایت کے درپے ہے کہ اگر ہمیں نہ بچایا تو اس جنگ کی آگ سب کو جلا ڈالے گی۔ البتہ یہ ایک احمقانہ پالیسی ہے جس پر اسلامی دنیا سمیت بین الاقوامی برادری نے کوئی توجہ نہیں دی۔ کیونکہ ہر کوئی جانتا ہے کہ سعودی عرب اس طرح کے اقدامات سے یمنی عوام کے خلاف اپنے جرائم کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔
حمید رزق نے مزید کہا کہ سعودی عرب کا اس طرح کا قبیح طرز عمل جزیرہ نمائے عرب پر حکومت کرنے کی نااہلی کو ثابت کرتا ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ مکہ مکرمہ کی مقدس سرزمین کے انتظامات امریکہ اور برطانیہ پر انحصار کرنے والے آل سعود جیسے خطرناک وہابی سوچ رکھنے والے کی بجائے، امانت دار افراد پر مشتمل ٹرسٹ کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔
آل سعود کے اس طرح کے اقدامات حقیقت میں تمام عربوں، جہان اسلام اور پوری دنیا کو نشانہ بنانے کے مترادف ہے۔ فتنہ ایجاد کر نے کے لئے اتنی بڑی جسارت کہ مسلمانوں کے مقدسات کو ہدف بنائے جانے کا مطلب پوری دنیا کے ماحول کو آلودہ اور ناامن کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے سعودیوں کو یہ مسئلہ سمجھ میں نہیں آتا اور وہ صرف اپنے پیروں کے سامنے تک ہی دیکھ سکتے ہیں۔ وہ یمنی عوام کی طاقت کی وجہ سے ابھر کر سامنے آنے والے بحران میں پھنس گئے ہیں اور ان کو اس جنگ میں ان کو بے حد رسوائی نصیب ہوئی ہے۔ وہ اس بحران سے وہ احمقانہ طریقہ سے فرار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے سعودی عرب کے اندر فوجی اڈوں کو ہدف قرار دینے کے بارے میں کہا کہ سعودی عرب کے شاہ عبدالعزیز ائیربیس پر برکان میزائل داغنے کی وجہ سے سعودی اور ان کے حامی حیران ہو گئے ہیں کیوںکہ یمن کے خلاف جنگ کے دو سال بعد، میدان جنگ میں فتح اور بالا دستی کے بارے میں سعودی کمانڈروں اور حکام کی متعدد تقریروں کے باوجود، یمنی قوم دفاعی حالت سے نکل کر جارحانہ انداز میں حملہ آور ہونے جا رہی ہے۔
حمید رزق نے کہا کہ یمن کے پہلے میزائل نے خمیس مشیط کو نشانہ بنایا پھر "طائف" میں ایک اور فوجی اڈے کو نشانہ بنایا گیا اور ابھی جدہ ایئربیس کو نشانہ بنایا گیا جبکہ اگلے میزائل سے یقینی طور پر ریاض کو نشانہ بنایا جائے گا اور اس کے بعد پھر دبئی اور دوحہ کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
ہم یقینی طور پر اپنا دفاع کرنے کا حق رکھتے ہیں اور یہ ایک جائز حق ہے۔
یمن قومی مذاکرات کے رکن کا کہنا تھا کہ یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورسز کا دشمن پر تہاجمی حملے کو بہت مؤثر قرار دیا اور کہا کہ اب سعودی عرب کا رعب ٹوٹ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص جو یمن جنگ کی خبروں کو سنتا ہے مکمل طور پر محسوس کرتا ہے کہ سعودی عرب یمن میں بری طرح سے ناکام ہوچکا ہے اور عظیم جرائم کا ارتکاب کرکے اپنی ناکامی کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔