کراچی؛ تکفیری دہشت گردوں کی دھمکیاں/ سرکاری اسکول کا نام ہی بدل ڈالا
کراچی کے علاقے میں مشن روڈ بھیم پورہ میں 700 طالبات کے اسکول کو نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کے نام سے منسوب کیا گیا تھا جس کا پرانا نام سیٹھ کھویرجی کامجی لوہانا گجراتی اسکول تھا جو تکفیری دہشت گردوں کی دھمکیوں کی وجہ سے تبدیل کر دیا گیا ہے۔
خبررساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے شمالی مغربی صوبے (خیبر پختونخوا) میں جب تین آپریشن، راہ نجات، راہ راست، راہ حق بیک وقت چل رہے تھے، تو 6 فروری2012ء کو ملالہ یوسف زئی اور ان کے والد ضیاالدین کی موجودگی میں سندھ کے سنیئر صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق نے مذکورہ اسکول کو ملالہ یوسف زئی کے نام سے منسوب کردیا تھا۔
ملالہ یوسف زئی گورنمنٹ گرلز سیکنڈری اسکول کی انچارج شاہین پروین ہیں، جو 1996 سے اسی اسکول میں تعینات ہیں۔
2013کے بعد سے اس اسکول میں کسی ہیڈ مسٹرس کو تعینات نہیں کیا گیا ہے۔
ملالہ یوسف زئی گورنمنٹ گرلز سیکنڈری اسکول کی انچارج شاہین پروین نے تسنیم نیوز کو بتایا کہ یہ گورنمنٹ اسکول ہے اور یہاں چار اسکول، بنیادی گجراتی اسکول، لیکن واٹئیراسکول اور نیشنل اسکول کی بچیاں سبق پڑھتی ہیں، لیکن 2016 میں کراچی میں موجود شدت پسندوں نے والدین اور اسکول انچارج کو دھمکیاں دے کر مالالہ یوسف زئی کا نام ہٹانے کا کہا اور نام نہ ہٹانے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں گئیں۔
ملالہ یوسف زئی گورنمنٹ گرلز سیکنڈری اسکول کی انچارج شاہین پروین نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس تمام صورتحال سے آگاہ کیا لیکن اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اسکول کی حالت پہلے سے خستہ اور چار دیواری نہ ہونے کے برابر ہے، کوئی سیکورٹی گارڈ نہیں ہے۔
اسکول انتظامیہ نے خوفزدہ ہوکر ملالہ یوسف زئی کے نام کے آگے کاغذ چپکا کا چھپا دیا۔ تاہم طالبات اور ان کے والدین شدت پسندوں کی دھمکیوں سے سخت خوف زدہ ہیں۔
والدین اور انچارج شدت پسندوں کا تعلق کسی خاص تنظیم سے نہیں جوڑتے، لیکن ملحقہ آبادیوں میں اہل تشیع کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے خدشہ ہے کہ داعش یا لشکر جھنگوی العالمی کے انتہا پسند اس دھمکیوں میں ہوں کیونکہ یہاں کے قدیمی رہائشی گجراتی کیمونٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اور ماضی میں سیفورا گوٹھ میں خاص طور آغا خان کیمونٹی کو نشانہ بنایا گیا تھا، جن کا بنیادی تعلق بھی گجراتی کیمونٹی سے تھا۔
اسکول انچارج نے مزید کہا کہ اسکول انتظامیہ اس تمام معاملے سے سخت خوف زدہ ہے اور کراچی شہر میں تواتر سے اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات، داعش اور لشکر جھنگوی العالمی کے سربراہ کی کراچی میں موجودگی کے تناظر میں کسی بھی وقت کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ اسکول کے اندر آج بھی ملالہ یوسف گورنمنٹ گرلز اسکول کی تختی لگی ہوئی ہے۔
سندھ کے سابق سنیئر صوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق نے اسکول کو کالج بنانے کا اعلان کیا تھا، لیکن کالج بنانا تو دور کی بات شدت پسندوں کے خلاف تعلیم کے استعارے کے نام سے مشہور نوبل امن یافتہ شخصیت کے نام کو بھی شدت پسند و کالعدم تنظیم برداشت نہیں کرپا رہی ہے۔