اسٹیٹ کی بجائے ذاتی دوستیاں بنانا شریف خاندان کی روایات رہی ہیں


اسٹیٹ کی بجائے ذاتی دوستیاں بنانا شریف خاندان کی روایات رہی ہیں

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے کہا ہے کہ شریف خاندان کی روایات رہی ہیں کہ وہ اسٹیٹ کی بجائے ذاتی دوستیاں بناتے ہیں اور ترکی کی حکمران جماعت کے ساتھ بھی ان کے ذاتی و کاروباری مراسم ہیں۔

تسنیم نیوز ایجنسی سے گفتگو کے دوران پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ مائنس بلاول اور زرداری کے بعد ہی پیپلز پارٹی کے ساتھ چل سکتے ہیں۔

قائد حزب اختلاف پنجاب میاں محمود الرشید سید وسیم اختر کی رہائش گاہ واقع بہاولپور میں ان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کرنے کے بعد نمائندہ تسنیم نیوز سے گفتگو کر رہے تھے۔

 اس موقع پر ان کے ہمراہ انکے ترجمان اور پاکستان تحریک انصاف کے صحافی کارکن حافظ ذیشان رشید بھی موجود تھے۔

میاں محمود الرشید نے کہا کہ پانامہ کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اور ہمیں سپریم کورٹ پر مکمل اعتماد ہے پوری قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر لگی ہوئی ہیں نیوز لیکس پر چہرے بے نقاب کیے جائے اس معاملہ میں پرویز رشید کی قربانی کافی نہیں اصل ذمہ دار خواہ وہ مریم نواز ہوں یا اس میں نواز شریف کی ذاتی سوچ ہے قوم کے سامنے آنے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ اور نواز شریف کا میچ فکس ہے۔ خورشید شاہ کے خلاف تو متعدد کیسسز پینڈنگ ہیں وہ فکر نہ کرے، نواز شریف کے بعد ان کی باری ہے۔

محمود الرشید نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں دو سکول آف تھاٹ ہیں ایک میں پنجاب کی قیادت جس میں اعتراز احسن، قمرالزمان کائرہ و دیگر شامل ہیں وہ کچھ سوچتے ہیں جبکہ دوسرا گروپ جس کو زرداری اور بلاول کی مکمل سرپرستی حاصل ہیں جو نہیں چاہتے کہ معاملہ آگے بڑھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شریف خاندان کی روایات رہی ہیں کہ وہ اسٹیٹ کی بجائے ذاتی دوستیاں بناتے ہیں ترکی کی حکمران جماعت کے ساتھ بھی ان کے ذاتی و کاروباری مراسم ہیں۔ چھ ماہ تک میاں نواز شریف کی تقریروں میں کہیں بھی قطری شہزادے کا کوئی ذکر نہیں ہوا اب انتہائی مضحکہ خیز صورتحال بن چکی ہے قطری شہزادے کا خط الف لیلہ کی کہانی لگتی ہے اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ قطری شہزادہ کو سپریم کورٹ میں بلایا جائے اور اس سے تحقیقات کے بعد دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔

پانامہ لیکس کے معاملہ کا تمام تر کریڈٹ عمران خان کو جاتا ہے جنہوں نے مسلسل اہم مہم کی شکل میں اس کرپشن کے ایشو کو زندہ رکھا۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس عامر رضا خان کی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کو عوام نے مسترد کر دیا ہے کیونکہ وہ شریف فیملی کا ایک فیملی ممبر ہے وہ انصاف کے تقاضوں کو پورا نہیں کر سکیں گے۔

ایک سوال کہ ترکی کے صدر کے پارلیمنٹ کے خطاب کے بائیکاٹ پر دنیا میں غلط پیغام جائے گا، کا جواب دیتے ہوئے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ بالکل دنیا کو یہ پیغام جانا چاہیے کہ ہمارا وزیر اعظم ایک کرپٹ شخص ہیں۔

قبل ازیں انہوں نے ڈاکٹر سید وسیم اختر کی والدہ کے انتقال پر ان کی روح کی ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی اس موقع پر جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری نشرواشاعت امیر العظیم بھی موجود تھے۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری