قدمگاہ؛ امام رضا علیہ السلام کے نیشابور سفر کی ایک عظیم یادگار + فلم و تصاویر
قدمگاہ کی موجودہ عمارت گیارہویں صدی ہجری سے متعلق ہے جو کہ اس وقت کے ایرانی بادشاہ، شاہ عباس صفوی کے حکم پر آٹھ گوشوں پر مشتمل فیروزہ رنگ سے آراستہ دو منزلہ تعمیر کی گئی تھی، عمارت کے بنانے کے ٹھیک 60 سال بعد ایک شدید زلزلہ آیا جس کی وجہ سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا تاہم یہ عمارت شاہ سلیمان صفوی کے حکم سے دوبارہ تعمیر کی گئی۔
تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، نیشابور شہر سے 24 کلومیٹر کے فاصلے پر مشہد ـ نیشابور ہائی وے کے قریب مولا امام رضا علیہ السلام سے منسوب قدمگاہ شریف ہے۔
قدمگاہ مولا امام رضا علیہ السلام، سیاحوں کےلئے نہایت پرکشش اور جذاب جگہ ہے، قدمگاہ کی جذابیت صرف مذہبی مقام ہونے کی وجہ سے ہی نہیں ہے، بلکہ اس کے آس پاس کے نہایت خوبصورت علاقوں کے علاوہ، قدمگاہ کے ساتھ ایک خوبصورت باغ بھی موجود ہے جس میں کئی سال پرانے بڑے بڑے درخت موجود ہیں۔
قدمگاہ تاریخی اعتبار سے بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے، لہذا آپ سے گزارش ہے کہ جب امام رضا علیہ السلام کی زیارت کا شرف حاصل کریں تو قدمگاہ کی زیارت سے بھی فیض یاب ہونے کی کوشش کیجئے۔
ایرانی بادشاہ ناصرالدین شاہ قاجار کے دور میں قدمگاہ میں موجود باغ کی توسیع کی گئی اور 1971 کو باقاعدہ طور پر اسے ایرانی ثقافتی ورثے کا حصہ قرار دیا گیا۔
باغ کی خاص طور پر حفاظت کی جاتی ہے اس کی ایک وجہ اس میں موجود بعض دیگر صفوی دور کے تاریخی یادگاروں کا موجود ہونا بھی بتایا جاتا ہے۔
تاریخی اعتبار سے قدمگاہ کی عمارت کے ساتھ کچھ اور عمارتیں بھی تعمیر کی گئی تھیں ان میں سے ایک میں پانی ذخیرہ کیا جاتا تھا جبکہ ایک عمارت میں مسافروں کو جگہ دی جاتی تھی، ایک عمارت ایسی تھی کہ جس میں مال مویشی رکھے جاتے تھے۔
قدمگاہ کے نزدیک ہی ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جو تاریخی اعتبار سے بھی اہم ہے کیونکہ اس گاؤں میں ایک پرانے قلعے کے آثار پائے جاتے ہیں۔
قدمگاہ در اصل امام رضا علیہ السلام کی ایک عظیم یاد گارہے، اس قدمگاہ کی خصوصیات میں سے ایک یہ ہے کہ یہاں ایک نہایت خوبصورت صاف شفاف پانی کا چشمہ بھی موجود ہے اور روایات کے رو سے یہ چشمہ، امام رضا علیہ السلام کے حکم سے ہی جاری ہوا ہے، اور یوں یہ امام ہشتم علیہ السلام کے معجزات اور کرامات میں سے ایک ہے۔
قدمگاہ میں 53 سینٹی میٹر سیاہ رنگ کا ایک پتھر بھی موجود ہے جس میں دو قدموں کے نشانات پائے جاتےہیں اور لوگوں کا عقیدہ ہے کہ یہ حضرت امام علی ابن موسیٰ الرضا علیہ السلام کے قدموں کے نشان ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ عاشقان امام رضا علیہ السلام نے اسے ایک یادگار کے طور پر بنایا ہے۔
قدمگاہ کی تاریخی حیثیت
قدمگاہ تاریخی اعتبار سے بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ جب امام رضا علیہ السلام مدینہ منورہ سے مرو کی طرف روانہ ہوئے تو اس وقت نیشابور ایران کے ایک پررونق اور آباد شہر کے طور پر جانا جاتا تھا، جب امام ہشتم نیشابور پہنچے تو لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد نے امام علیہ السلام کا استقبال کیا بعض روایات میں استقتبال کرنے والوں کی تعداد، ایک لاکھ تک ذکر کیا گیا ہے۔
مشہور ہے کہ جب امام رضا علیہ السلام شہر نیشابور پہنچے تو عاشقان اہل بیت علیہم السلام نے آپ کے اطراف حلقہ کر لیا جبکہ آپ اونٹ پر سوار تھے اور آپ سے درخواست کی کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کوئی حدیث بیان فرمائیں تو امام ہشتم نے یہ حدیث شریف " کلمۃ لا الٰہ الا اللہ حصنی و من دخل حصنی امن من عذابی " بیان فرمایا اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے اسے قلم بند کیا۔
ترجمہ: کلمہ لا الہ الا اللہ ایک قلعہ ہے جو اس میں داخل ہو جائے گا وہ عذاب الٰہی سے بچے گا۔
چونکہ اس حدیث شریف کے سارے راوی معصوم ہیں اس لئے اسے سلسلۃ الذہب کہا جاتا ہے، حدیث سلسلة الذهب ایک مشہور و معروف حدیث ہے جو ایک ساتھ بیس ہزار سے زائد افراد نے امام علی بن موسی الرضا علیہ السلام سے قلم بند کیا ہے۔
قدمگاہ کیسے جائیں؟
اگرآپ خود نیشابور شہر سے قدمگاہ کی زیارت پر جانا چاہیں تو اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ شہر سے قدمگاہ کی طرف عام طور پر ٹیکسی سروس موجود ہے جو بہ آسانی دستیاب ہے۔
مشہد مقدس سے اگر آپ جانا چاہیں تو ریل گاڑی، بس اور ٹیکسی کے ذریعے بھی جا سکتے ہیں۔
ترجمہ و ترتیب: غلام مرتضی جعفری