پاک ایران گیس منصوبے میں تاخیر نواز اینڈ کمپنی کی قطر والوں کےساتھ پارٹنرشپ کا نتیجہ ہے
پی پی پی کے سینئر رہنما نے اس بیان کےساتھ کہ چونکہ نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کی قطر والوں کے ساتھ پارٹنرشپ ہے، اور سننے میں آیا ہے کہ انہوں نے 13 سو بلین کمیشن بھی لیا ہے، تاکید کی کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ آخر کار انہیں مکمل کرنا پڑیگا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور پنجاب کے سیکرٹری جنرل ندیم افضل چن نے تسنیم نیوز کے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر خصوصی بات چیت کی ہے جس کا مختصر احوال پیش ہے۔
تسنیم نیوز: پاک ایران گیس پائپ لائن کی بابت وزیر پٹرولیم نے بیان دیا کہ یہ پاکستان پیپلز پارٹی کا عجلت میں اٹھایا گیا قدم تھا کہ الیکشن سے قبل فوری اس کا افتتاح کر دیا گیا، اس حوالے سے آپ کیا کہتے ہیں؟
ندیم افضل چن: میں سمجھتا ہوں کہ یہ پیپلز پارٹی کا نہیں بلکہ یہ منصوبہ اس پورے ریجن کے اندر خوشگوار تعلقات کے لئے اہم منصوبہ تھا، موجودہ حکومت اس پروجیکٹ پر عمل درآمد میں بری طرح ناکام ہوئی ہے۔ لیکن بہانہ امریکی پابندیوں کا بنایا جاتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ نواز شریف اینڈ کمپنی اپنی ایل این جی مہنگے داموں بیچنے کے لئے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد نہیں ہونے دے رہے، چونکہ نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کی قطر والوں کے ساتھ پارٹنر شپ ہے، اور سننے میں آیا ہے کہ انہوں نے 13 سو بلین کمیشن لیا ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ آخر کار انہیں مکمل کرنا پڑیگا۔
تسنیم نیوز: پاکستان پیپلز پارٹی پر الزام عائد کرنا کس حد تک درست ہے؟
ندیم افضل چن: سراسر ناانصافی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے یہ منصوبہ اس لئے آگے بڑھایا تھا کہ یہاں گیس آئے گی انڈسٹری چلے گی، توانائی بحران ختم ہوگا، ایران اور افغانستان ہمارے ریجن میں موجود اہم پڑوسی ممالک ہیں، ہمارے ان سے اچھے تعلقات ہونے چاہیں، ہماری ان سے تجارت ہونی چاہیے، ہمارے لوگوں کا آنا جانا ہونا چاہیے، یہ ریجن کے لئے بہت ضروری ہے، حسن روحانی کا سی پیک میں شامل ہونے کے لئے خواہش ظاہر کرنا انتہائی خوش آئند ہے، سی پیک میں درجنوں ممالک شامل ہو چکے ہیں، سی پیک پی پی پی کا ویژنری منصوبہ تھا، جسے آئندہ آنے والی نسلیں یاد کریں گی۔