مشرق وسطیٰ میں امریکہ اور اسرائیل کی ایک پالیسی/ پاکستا ن کو مزید امریکہ کے پیسے درکار نہیں + آڈیو


مشرق وسطیٰ میں امریکہ اور اسرائیل کی ایک پالیسی/ پاکستا ن کو مزید امریکہ کے پیسے درکار نہیں + آڈیو

پاکستان کے ریٹائرڈ جرنیل: ہمیں امریکہ کے پیسے درکار نہیں جبکہ مزید الزام تراشیاں بھی برداشت نہیں/ ہمیں امریکہ کو اس کی ناکامیاں بتاتے رہنا چاہیے جو پورے خطے میں ناکام ہوچکا ہے/ روس اور ایران حقیقی معنوں میں داعش کیخلاف لڑ رہے ہیں۔

خبر رساں ادارہ تسنیم: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز پاکستان کے دورے پر آئے امریکہ فوجی وفد سے ملاقات کی ہے، امریکی وفد کی قیادت کمانڈر سنٹرن کمانڈ جنرل جوزف ووٹیل کر رہے تھے۔ ہمارے سپہ سالار نے امریکہ کو دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ہمیں امداد نہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کا اعتراف چاہیے۔ پاک افغان سرحدی علاقے میں سیکیورٹی صورتحال پر بھی بات چیت ہوئی۔

اس اہم موضوع پر تسنیم کی گفتگو ہوئی معروف دفاعی تجزیہ نگار جنرل امجد شعیب سے جن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بلاتفریق دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کی، ضرب عضب لانچ کیا گیا، گڈ اور بیڈ طالبان کی تفریق نہیں رکھی گئی، گل بہادر اور مولوی نذیر کے گروپوں کے خلاف بھی کاروائی کی گئی، آج پاکستان سے تمام گروپس ختم ہو چکے ہیں چونکہ ان کے خلاف بلاتفریق کاروائی کی گئی ہے۔

امجد شعیب کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے ڈو مور کا مطالبہ ہندوستان کے کہنے پر کیا جا رہا ہے۔ ہم نے امریکہ کو دو ٹوک جواب دیا ہے کہ ہمیں آپ کے پیسے درکار نہیں بلکہ ہماری قربانیوں اور دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ کا اعتراف کیا جائے۔ ہم نے اس خطے کے امن کے لئے بہت کچھ کیا ہے، امریکہ کی الزام تراشیاں اب برداشت نہیں کی جائیں گی۔ ہم سے زیادہ افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہش مند کون ہو سکتا ہے، ہماری افغانستان کے ساتھ سرحدیں ہیں۔ لاکھوں افغان پاکستان میں بیٹھے ہیں، پاکستان کیسے نہیں چاہیے گا کہ افغانستان میں امن نہ ہو۔ ہمیں امریکہ کے سامنے کھڑے ہو کر ان کی ناکامیاں بتاتے رہنا چاہیے۔

امریکہ کی پالیسیاں پورے خطے میں ناکام ہو چکی ہیں، مشرق وسطیٰ میں امریکہ اسرائیل کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ امریکہ کے لاکھوں ٹروپس افغانستان میں طالبان کو ختم نہیں کر سکے، نئی پالیسی کے تحت اگر مزید فوجی افغانستان لائے جاتے ہیں تو اس سے بھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔  امریکہ خطے میں امن نہیں لانا چاہتا، سی پیک جیسے منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کے لئے ناامنی پیدا کی جا رہی ہے۔ امریکہ اس خطے میں چین اور روس سے مقابلہ کرنا چاہتا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے معروف دفاعی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ امریکہ اس خطے میں اسرائیل کی پالیسی پر کاربند ہے، شام میں بشار الاسد کے خلاف امریکہ نے داعش کی حمایت اور پشتیبانی کی۔ روس اور ایران حقیقی معنوں میں داعش کے خلاف لڑ رہے ہیں، امریکہ جانتا ہے کہ اگر داعش کو شکست ہوئی تو ان دو ممالک کے سبب ہوگی۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری