اگر سعودی عرب کے پاس پیسے ہیں تو کیا ہم اپنی آزادی اور خودمختاری کو فروخت کریں؟ + ویڈیو
پاکستان کے معروف تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی پاکستان میں بہت زیادہ مداخلت رہی ہے، سعودی عرب عالمی سطح پر غیرجانبدار ملک نہیں ہے بلکہ امریکہ کا اتحادی ہے، اسی طرح خلیج میں بھی سعودیہ غیرجانبدار ملک نہیں ہے، اس کی ڈکٹیشن قبول کرنے کا مطلب دوسرے ملک کو ناراض کرنا ہے۔
معروف تجزیہ نگار ثاقب اکبر کا تسنیم نیوز کے ساتھ انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ پاکستان ایک آزاد ملک ہے، کیا وجہ ہے کہ بیرونی طاقتوں سے ڈکٹیشن لی جاتی ہے۔ اگر سعودی عرب کے پاس پیسے ہیں تو کیا اپنے آزادی اور خودمختاری اس کے ہاتھ فروخت کر دی جائے۔ پاکستان بیس کروڑ عوام کی ایک عظیم ریاست ہے۔ اس جوہری ملک کے وقار کے مطابق ہمارے حکمرانوں اور ریاستی اداروں کو فیصلے کرنے چاہییں۔ امریکہ کی غلامی نے ہمیں کیا دیا، سوائے رسوائی اور تنزلی کے ہمیں کیا ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی پاکستان کے معاملات میں بہت زیادہ مداخلت رہی ہے۔ سعودی عرب عالمی سطح پر غیرجانبدار ملک نہیں ہے، عالمی سطح پر امریکہ کے قریبی اتحادیوں میں سے ہے اور سب سے زیادہ اسلحہ امریکہ سے خریدنے والا ملک ہے، اسی طرح خلیج میں بھی سعودی عرب غیرجانبدار ملک نہیں ہے، اس کی ڈکٹیشن قبول کرنے کا مطلب دوسرے ملک کو ناراض کرنا ہے۔ یہ طریقہ کار پاکستان کی ریاست کو کمزور کریگا۔ اب جبکہ داعش کی دستک پاکستان پر ہو رہی ہے، مختلف ذرائع کے مطابق دس ہزار داعشی پاکستان کے شمال مغرب میں موجود ہیں، دوسرا پاکستان میں اگر کرپشن کے خلاف کیسیز چل رہے ہیں تو سعودی عرب آئے اور اپنے دوستوں کو نکال کر لیجائے، اس طرح پاکستان کسی صورت اپنے قدموں پر کھڑا نہیں ہو سکے گا۔