پنجاب پولیس نے کالعدم تنظیموں کےخلاف اقدامات کی تفصیلات جمع کرادی
پنجاب پولیس نے 2015 میں کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت سے متعلق مجموعی طور پر 106 مقدمات درج کیے اور 144 مشتبہ افراد کو حراست میں لے کر ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا جس میں سے 42 کو عدالت سے سزا سنائی گئی۔
خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق دیگر تنیوں صوبوں کی جانب سے بھی دہشت گرد قرار دی جانے والی تنظیموں کو حاصل معاونت سے متعلق تفصیلی رپورٹ پاکستانی حکام کو پیش کردی گئی ہے جو 15 اگست کو اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ذیلی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کو بریف کریں گے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ چاروں صوبوں کی جانب سے ارسال کی گئی رپورٹ میں کالعدم تنظیموں کی مالی نقل و حرکت کو روکنے سے متعلق اقدامات کا تذکرہ ہے جس میں جماعت الدعوۃ بھی شامل ہے۔
پنجاب پولیس نے اپنی رپورٹ اسلام آباد ارسال کردی۔
حکام کے مطابق 2015 کے بعد سے اب تک 26 ملزمان پر کالعدم تنظیموں کو فنڈز دینے یا وصول کرنے کا مجرم ثابت ہوا اور انہیں 5 سال سے زائد قید کی سزا سنائی گئی۔
ایک سینئر افسرنے ڈان کو بتایا کہ ’دیگر صوبوں کی طرح پنجاب نے وفاقی حکومت کو اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دیئے جانے والی تنظیموں کے خلاف اقدامات سے متعلق تفصیلات پیش کردی ہیں‘۔
اس ضمن میں بتایا گیا کہ ’اسلام آباد میں وزارت داخلہ سیکریٹری کے سربراہی میں چند روز قبل ایک اجلاس ہوا جس میں صوبوں سے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کرنے کا مطالبہ سامنے آیا‘۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے جماعت الدعوۃ، جیش محمد، فلاح انسانیت فاؤنڈیشن اور القاعدہ سمیت 18 تنظیموں پر پابندی عائد کی ہے دوسری جانب پاکستان نے از خود 54 تنظیموں کو کالعدم قرار دیا ہے۔
حکام کے مطابق دفتر خارجہ کے اعلیٰ افسران ایف اے ٹی ایف وفد کو کالعدم نتظیموں سے متعلق بریف کریں گے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ پنجاب حکام نے کالعدم تنظیموں کے زیر اہتمام سوشل میڈیا پر چلنے والی 3 ہزار 77 ویب سائٹ کی نشاندہی کی جس میں سے 2 ہزار 273 کو بلاک کردیا گیا۔
علاوہ ازیں 58 مقدمات درج ہوئے اور 59 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا اور سائبر کرائم کے جرم میں 37 افراد کو سزا ہوئی۔
کالعدم تنظیموں کے لیے فنڈز جمع کرنے سے متعلق 250 سے زائد مقدمات درج ہوئے اور 416 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا اور ان میں سے 137 پر جرم ثابت ہوئے۔
تنظیموں کے خلاف مجموعی طور پر 575 مقدمات درج ہوئے اور ان کے 827 فعال ارکان کو گرفتار کیا گیا جس میں سے مختلف عدالتوں میں 303 افراد کو سزا ہوئی۔
انسداد دشت گردی ایکٹ کے تحت 902 مقدمات درج ہوئے اور 1 ہزار 192 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں سے 527 لوگوں پر جرم ثابت ہوئے۔