امریکا افغانستان میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام


امریکا افغانستان میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام

واشنگٹن کے معروف ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ امریکا 17 سال طویل جنگ کے باوجود افغانستان میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق،پیو ریسرچ سینٹر کی جانب سے کیے گئے سروے میں زیادہ تر افراد نے اپنی رائے دی ہے کہ امریکا طالبان اور القاعدہ کے خلاف افغانستان میں جاری جنگ میں ناکامی سے دوچار ہوگیا ہے۔

گزشتہ ماہ 18 سے 24 ستمبر تک ہونے والے سروے میں 49 فیصد بالغ افراد کا کہنا ہے کہ امریکا 17 سال گزرنے کے باوجود اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

سروے کے مطابق 35 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ امریکا افغانستان میں کامیاب ہوگیا ہے، جبکہ 16 فیصد کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں معلوم کہ امریکا کو کامیابی ملی ہے یا ناکامی ملی ہے۔

اسی طرح 2009 سے 2011 کے درمیان جب سروے کیے گئے تھے اور لوگوں سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا امریکا افغانستان میں کامیاب ہوجائے گا تو اکثریت کا ماننا تھا کہ اسے کامیابی مل جائے گی۔

تاہم جب یہ سروے 2014 اور 2015 کے درمیان کیا گیا تو اس کے نتائج مثبت سے زیادہ منفی میں تبدیل ہوچکے تھے۔

پیو ریسرچ سینٹر کے حالیہ سروے کے مطابق ریپبلکنز اس معاملے میں پُر امید نظر آتے ہیں جبکہ اس کے برعکس اور ڈیموکریٹس کو اس سے امیدیں کم ہیں۔

سروے کے مطابق 48 فیصد ریپبلکنز کا ماننا ہے کہ افغانستان میں امریکی مشن کامیابی سے ہمکنار ہوگا، جبکہ صرف 28 فیصد ڈیموکریٹس اپنے حریفوں کا ساتھ دیتے نظر آتے ہیں۔

تین سال قبل باراک اوباما کے دورِ اقتدار میں جب یہ سروے کیا گیا تھا تو 42 فیصد ڈیموکریٹس نے جنگ کی جیت کی امید کا اظہار کیا تھا جبکہ 29 فیصد ریپبلکنز ان کے حامی نظر آئے تھے۔

افغانستان میں امریکی فوجی مداخلت اس کی تاریخ کی سب سے لمبی جنگ بن گئی ہے، تاہم اسی کو مدِ نظر رکھتے ہوئے امریکیوں کی آرا بھی ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد افغانستان پر امریکی حملے کے بارے میں تقسیم کا شکار ہے۔

آج، سروے کے مطابق، 45 فیصد امریکی کہہ رہے ہیں کہ امریکا نے دہشتگردوں کے خلاف لڑنے کے لیے افغانستان پر حملے کا جو فیصلہ کیا تھا وہ درست تھا، لیکن حیران کن طور پر 39 فیصد امریکی مانتے ہیں کہ واشنگٹن اور پینٹاگون نے ایسا کرکے بہت بڑی غلطی کی ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری