کراچی کو پھر سے روشنیوں کا شہر بنانے کا عزم، فواد چودھری
وزیر اطلاعات ونشریات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ کراچی کی ترقی اور مسائل کے حل کے لیے اعلیٰ سطح کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، فواد چودھری کا کہنا تھا کہ کراچی نے پاکستان تحریک انصاف پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے اور پہلی بار لسانی سیاست سے باہر آیا ہے، شہر قائد کو بھرپور طریقے سے وفاق میں نمائندگی ملی ہے، ہمارے لیے اس کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے، کراچی کی ترقی اور معاملات کو حل کرنا تحریک انصاف کا ایجنڈا ہے، صوبائی حکومت کو بھی ساتھ لے کر چلیں گے۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چودھری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے پاکستان کیساتھ کھلواڑ کیا، ایل این جی ٹرمینل سے متعلق چونکا دینے والے حقائق سامنے آئے ہیں، سابق حکومت کی کرتوتوں کا سامنا ہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ایل این جی ٹرمینل سمیت تمام ٹرمینلز کے آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسے معاہدوں کو دیکھ کر ہوش اڑ جاتے ہیں، اپوزیشن کے لوگ بھاشن دیتے ہیں لیکن اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے، پاکستان کو جس نہج پر انہوں نے پہنچایا ان کو گھروں کی کنڈیاں لگا کر گھروں میں بیٹھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں کے مسائل کے حل کیلئے حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہو گی اور انھیں مقررہ وقت پر قیمت ادا کی جائے گی، وزیراعظم کے احکامات صوبائی حکومتوں کو پہنچا دیئے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عام کسان پس رہا ہے، ہمیں سب کو پتا ہے سندھ کی شوگر ملیں کون اون کرتا ہے۔ کرشنگ سیزن ہر صورت پندرہ نومبر کو ہی شروع ہو گا، کسانوں کیساتھ زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔
فواد چودھری نے کابینہ اجلاس کے فیصلوں بارے بتاتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک دوروں سے متعلق تیتیس اعشاریہ تین فیصد کمی کرتے ہوئے کیٹگیری تبدیل کی ہے، وزیر خارجہ کے علاوہ باقی وزرا ایک سال میں تین سے زیادہ بیرون ملک دورے نہیں کر سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس میں ملازمین اور چیئرمین ایرا کو این ڈی ایم اے میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ کسی بھی شخص کو نوکری سے نہ نکالا جائے۔ کابینہ اجلاس میں سب سے پہلے فاٹا ریفارمز کا جائزہ لیا گیا، فاٹا کے انتظامی معاملات کو بھی دیکھنا ہے۔
اسلحہ لائسنس کے اجرا بارے بات کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ پچھلی حکومت نے خودکار اسلحے اور ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس ختم کر دیے تھے، اسلحہ لائسنس سے متعلق وزارت قانون سپریم کورٹ میں دائر رٹ پٹیشن واپس لے گی۔ صوبوں کو فیصلہ کرنا ہے اسلحہ لائسنز سے متعلق ان کی کیا پالیسی ہو گی، اسلحہ لائسنس پر پابندی کے معاملات صوبے خود نمٹائیں گے، اسلحہ لائسنس کے حوالے سے نئی پالیسی بنائی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے فوری طور پر این ایف سی ایوارڈ کے طریقہ کار پر نظرثانی اور اس حوالے سے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ این ایف سی ایوارڈ میں چاروں صوبوں کی ایڈجسٹمنٹ کرنی ہے۔ این ایف سی ایوارڈ میں صوبے اپنا حصہ کم کر کے فاٹا کو دیں گے، قبائلی علاقوں کا انتظامی ڈھانچہ چیف منسٹر سیکرٹریٹ کے ماتحت ہو گا، فاٹا انضمام کے بعد فاٹا کے معاملات کو وزیرِاعلیٰ کے تحت لایا جا رہا ہے۔