توہین عدالت کیس: سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی باعزت بری
توہین عدالت کیس میں پاکستان کے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو باعزت بری کردیا گیا ہے۔
تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کی انسدادِ الیکٹرانک کرائم عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو عدلیہ کے خلاف اشتعال انگیز انٹرویو کے کیس میں باعزت بری کر دیا ہے۔
میڈیا سے بات چیت میں فیصل رضا عابدی کا کہنا تھا کہ 9 ماہ تک اپنا کیس لڑا۔
اب میرے پاس 2 راستے بچے ہیں، ایک پاکستان میں رہنا اور دوسرا، کسی دوسرے ملک ہجرت کر جانا۔ پاکستان میں رہنا ہے تو سیاست میں واپس آنا پڑے گا تاہم جو بھی فیصلہ کیا والدین اور فیملی کے مشورے سے کروں گا۔
واضح رہے کہ فیصل رضا عابدی کے خلاف 4 مقدمات درج کیے گئے تھے، تاہم انسدادِ الیکٹرانک کرائم عدالت نے الزامات ثابت نہ ہونے پر انہیں باعزت بری کردیا۔
یاد رہے کہ فیصل رضا عابدی پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف اشتعال انگیز انٹرویو دینے کا الزام تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ فیصل رضا عابدی نے ایک ٹی وی پروگرام میں چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے ہیں۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت پہلے ہی 2 مقدمات میں فیصل رضا عابدی کو بری کر چکی ہے۔ عدالت نے آج عدلیہ کے خلاف اشتعال انگیز انٹرویو کیس میں فیصل رضا عابدی کی بریت کی درخواست بھی منظور کر لی۔
یاد رہے کہ فیصل رضا عابدی پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف اشتعال انگیز انٹرویو دینے کا الزام تھا، جس پر ان کے خلاف 21 ستمبر کو انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت اسلام آباد کے تھانہ سیکریٹریٹ میں سپریم کورٹ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی انسدادِ الیکٹرانک کرائم عدالت میں فیصل رضا عابدی کے خلاف عدلیہ مخالف اشتعال انگیز انٹرویو کے کیس کی سماعت ہوئی۔
تاہم اب اعلی عدلیہ اور سابق چیف جسٹس کے خلاف توہین آمیز انٹرویو کیس میں سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کو باعزت بری کردیا گیا ہے۔ اس اہم کیس کا پہلے سے محفوظ فیصلہ اسپیشل جج سنٹرل طاہر محمود نے سنایا۔