بھارت: مسلمانوں پر ایک بار پھر ہجومی تشدد؛ ہندوآنہ عقیدے کے نعرے لگانے کا حکم


بھارت کے شہر اورنگ آباد میں انتہا پسند جنونی ہندوؤں نے ایک مرتبہ پھر 2 مسلمان نوجوانوں کو روک کر ہندوآنہ عقیدے کے نعرے لگانے پہ مجبور کیا اور انہیں بہیمانہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق بھارت کے شہر اورنگ آباد میں انتہا پسند جنونی ہندوؤں نے ایک مرتبہ پھر شرپسندانہ کارروائی کرتے ہوئے ہجومی تشدد (موب لنچنگ) کے ذریعے مسلمان نوجوانوں کو روک کر ہندوآنہ نعرہ لگانے پہ مجبور کیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی شہر کے حالات سخت کشیدہ ہو گئے لیکن پولیس کمشنر کی بروقت مداخلت کے باعث صورتحال میں قدرے بہتری آئی ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اورنگ آباد کے علاقے بجرنگ چوک میں کار سوار چار شرپسندوں نے موٹرسائیکل پہ سوار دو مسلمان نوجوانوں کو زبردستی روکا اور ان سے مطالبہ کیا کہ وہ ہندوآنہ نعرہ ’جے شری رام‘ لگائیں۔

شرپسندوں کے ٹولے نے دونوں مسلمان نوجوانوں کی مار پٹائی کی اور بہیمانہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ دونوں مسلمان نوجوان زوماٹو میں ڈیلیوری بوائے کی حیثیت سے کام کرتے ہیں اور اسی مقصد سے جارہے تھے۔
مسلمان نوجوانوں کو مارنے پیٹنے اور ان سے زبردستی ہندوآنہ نعرے لگوانے کی اطلاع ملتے ہی علاقے میں شدید کشیدگی پھیل گئی اور مسلمانوں میں سخت غم و غصہ پایا گیا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق مسلمانوں میں پائے جانے والے غم و غصے اور شہر میں پیدا ہونے والے تناؤ کے پیش نظر پولیس کمشنر چرنجیوی پرساد نے فوری طور پر کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی اور وعدہ کیا کہ شہر کا امن خراب کرنے والوں کو کسی بھی قیمت پر نہیں بخشا جائے گا۔

پولیس سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوششیں کررہی ہے جب کہ متعدد تنظیموں نے بھی صورتحال کے پیش نظر شہریوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔
اورنگ آباد میں پہلے بھی مسلمان نوجوان عمران پٹیل کے ساتھ شرپسندوں نے شدید مار پٹائی کی تھی اور ہندوآنہ نعرہ نہ لگانے کے ’جرم‘ میں اسے زخمی کردیا تھا۔
پولیس نے اس وقت بتایا تھا کہ ہوٹل میں کام کرنے والے مسلمان نوجوان عمران پٹیل کو صبح گھر لوٹتے وقت تقریباً دس شرپسندوں نے گھیر کر روک لیا تھا اور اس کو مارا پیٹا تھا۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کو پولیس نے بتایا تھا کہ ایک مجرم کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو آگاہ کیا گیا ہے کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران انتہا پسند ہندووں کی طرف سے بھارت میں مسلمانوں پر حملوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو جنیوا میں اسکے 41ویں اجلاس کے دوران اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا کہ ہندو انتہا پسند بھارت بھر میں گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں اور دلتوں کو بےدریغ قتل کر رہے ہیں۔
سینٹر فار افریقہ ڈیولپمنٹ اینڈ پراگراس کے پال کمار نے کہا کہ ماضی قریب میں کم از کم دس مسلمانوں کو مارا پیٹا گیا اور ان بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث مسلمانوں کے اندر عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے اور مذہبی تناؤ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی قریب میں کم از کم دس مسلمانوں کو مارا پیٹا گیا اور ان بڑھتے ہوئے حملوں کے باعث مسلمانوں کے اندر عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے اور مذہبی تناؤ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قریباً دو ہفتہ قبل جاڑکھنڈ میں ایک چوبیس سالہ مسلمان تبریز انصاری کو ہندو انتہا پسندوں نے ”جے شری رام “ کا نعرہ نہ لگائے پر گھنٹوں مارا پیٹا اور بالآخر ان کی جان چلی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہندو انتہا پسند کھل عام پھر رہے ہیں اور کوئی انہیں روکنے والا نہیں اور بھارتی ریاست اقلیتوں پر ہونے والے حملوں پر بالکل خاموش ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ اپنے آئین میں درج اصول و ضوابط پر عمل درآمد کرے۔
دوسری جانب بھارت میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال کی لندن میں بل بورڈز پر عکاسی کر دی گئی۔
ذرائع کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیموں نے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی حکومت اقلیتیوں کا قتل عام پر تشدد کے واقعات روکے انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں سکھوں دلتوں پر تشدد قتل کے واقعات روکے جائیں بھارت میں اقلیتوں کا تحفظ کیا جائے بل بورڈز بلند عمارتوں اور شاہراہوں کے کنارے پر لگائے گئے ہیں۔
دھیان رہے کہ بھارت میں تسلسل کے ساتھ ہجومی تشدد (موب لنچنگ) کے واقعات رونما ہورہے ہیں جس میں اقلیتوں کو بالعموم اور مسلمانوں کو بالخصوص بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انسانیت سوز تشدد کے نتیجے میں مسلمانوں کی اموات بھی ہوچکی ہیں لیکن تاحال بھارتی حکومت و انتظامیہ کی جانب سے اس کو روکنے کے لیے خاطرخواہ اقدمات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔