امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے کے بارے میں متضاد بیانات
خصوصی زلمے خلیل زاد نے امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے کی تصدیق کی ہے جبکہ طالبان کا کہنا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا تک معاہدہ ممکن نہیں۔
خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے کے اصولوں پر اتفاق ہو گیا ہے تاہم معاہدہ امریکی صدر کی توثیق تک حتمی تصور نہیں کیا جائے گا اور دوسری جانب طالبان کا کہنا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا تک معاہدہ ممکن نہیں۔
زلمے خلیل زاد نے بتایا کہ ممکنہ معاہدے کے تحت امریکا افغانستان کے 5 فوجی اڈوں سے ساڑھے 4 ماہ یعنی 135 روز کے اندر 5 ہزار فوجیوں کا انخلا کرے گا۔
واضح رہے کہ افغانستان میں اس وقت 14 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں جن کے مکمل انخلا تک طالبان کی نظر میں اس معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ طالبان اور حکام کے درمیان کہاں اور قسم کی ڈیل کی جائے گی تاہم یک طرفہ خیالات کی زبردستی توثیق کی کوشش کی گئی تو نتیجہ جنگ ہوگا۔
خیال رہے کہ طالبان اور امریکا کے درمیان 10 ماہ تک چلنے والے مذاکرات کے 9 راؤنڈز ہوئے۔ رواں ماہ 22 اگست کو امریکا اور طالبان کے درمیان دوحہ میں مذاکرات کا نواں دور شروع ہوا جو وفود کی سطح پر یکم ستمبر تک جاری رہا۔
قندوز کے بعد پُلِ خُمری، طالبان کا ایک اور افغانی شہر پر دھاوا