جمعیت علماء اسلام کے مقامی رہنما زخموں کی تاب نہ لاسکے


جمعیت علماء اسلام کے مقامی رہنما زخموں کی تاب نہ لاسکے

نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے جمعیت علماءاسلام ف کے مقامی رہنما مفتی سلطان محمود ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق امن دشمنوں کا وار چل گیا۔ ایسے وقت میں جب پاکستان سنگین حالات سے گزر رہا ہے، نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے جمعیت علماءاسلام (ف) کے مقامی رہنما مفتی سلطان محمود ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے۔

یاد رہے کہ مفتی سلطان محمود پر پیر کے روز اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ نمازِ فجر کی ادائیگی کیلئے جارہے تھے۔ نامعلوم افراد کی فائرنگ میں مفتی سلطان محمود شدید زخمی ہوگئے تھے جنہیں فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہسپتال منتقل کیا گیا۔ تشویشناک حالت کے باعث بعد ازاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے سی ایم ایچ پشاور منتقل کیا گیا۔ دن بھر ڈاکٹر ان کی جان بچانے کی سرتوڑ کوششیں کرتے رہے تاہم وہ رات گئے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔

مفتی سلطان محمود باجوڑ کی تحصیل ماموند میں جمعیت علماءاسلام کے امیر تھے۔ انہوں نے انتخابات کے دوران پی کے 102 سے صوبائی اسمبلی کا الیکشن بھی لڑا تھا۔

واضح رہے کہ تین روز قبل دفتر وزارت داخلہ سے جاری کیے ہوئے بیان میں کہا گیا تھا کہ دہشتگردوں نے فضل الرحمن اور دیگر قائدین کو نشانہ بنانے کے لئے 10 لاکھ ڈالر تقسیم کیے ہیں۔

دھیان رہے کہ مفتی سلطان محمود پر حملہ ایک ایسے نازک موقع پر کیا گیا ہے جب آزادی مارچ کی شکل میں جے یو آئی کے ہزاروں کارکنان سڑکوں پر موجود ہیں۔

یہ بات تو طے ہے کہ یہ حملہ جمیعت علمائے اسلام کے رہنما پر نہیں بلکہ پاکستان کے امن پر کیا گیا ہے۔ ایسے میں مولانا فضل الرحمن کو شرکاء کو پرامن اور پرسکون رکھنا بھی ایک چیلنج ہے۔

مزید پڑھیں
اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری