ڈی آئی خان: گومل میڈیکل کالج کورنٹین سینٹرمیں تعیینات انتظامیہ کی مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اور سیینئرصحافی کو دھمکیاں
ڈیرہ اسماعیل خان گومل میڈیکل کالج میں قائم کورنٹین سینٹرکے بارے میں رپورٹ تیار کرنے کی کوشش کرنے والے صحافی کو کسی قسم کی خبرتیار کرنے سے روک دیا گیا۔
تسنیم خبر رساں ادارے کے مطابق سینئر صحافی کا کہناہے کہ گومل میڈیکل کالج میں قائم کورنٹین سینٹر موجود زائرین نے وسائل کی فقدان کی شکایت کرتے ہوئے مدد کی اپیل کی تھی جس کے بعد علاقے کے اہل خیرحضرات کے تعاون سے ضروری اشیا لے کر سنٹر پہنچے جہاں موجود انتظامیہ نے ان کا شکریہ ادا کرنے کے بجائے دھمکیاں دیں۔
واضح رہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان گومل میڈیکل کالج میں قائم کورنٹین سینٹر کے خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع کے تقریبا 241 زائرین منتقل ہیں جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔
صحافی سید توقیر زیدی کا کہناہے اپنی مدد آپ اور مخیر حضرات کے تعاون سے تحت زائرین کے لئے کپڑوں، بچوں کے پیپمرز و دودھ سمیت اشیاء خوردنوش اکٹھی کی اور شدید بارش اور موسم کی سختی کی پرواہ کئے بغیر تمام سامان گومل میڈیکل کالج میں قائم کئے گئے کورنٹین سینٹر کے انچارج کے حوالے کر دیا۔
تسنیم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سید توقیر زیدی نےبتایا کہ وہ کورنٹین سینٹر کے مین انٹری گیٹ کے باہر کھڑے ہو کر اپنی میڈیا کوریج میں مصروف تھا کہ کورنٹین سینٹر کے فوکن پرسن ڈاکٹر ماجد نے پولیس اہلکاروں سے کہا کہ میڈیا والے سے موبائل لے لو یہ کیوں ویڈیوز بنا رہا ہے۔
پولیس اہلکاروں نے نامہ نگار کےموبائل چھین کررپورٹ تیار کرنے سے روک دیا۔
صحافی کا کہنا ہے کہ اس نے پولیس اہلکاروں سے کہا کہ وہ نیشنل و انٹرنیشنل میڈیا کا نمائندہ ہے مگر پولیس اہلکاروں نے ایک نہ سنی، موبائل چھین لیا اورآدھا گھنٹہ کورنٹین سینٹر بیٹھائے رکھا۔
ڈاکٹر ماجد نے پولیس اہلکاروں کو مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی جنرل سکریٹری مولانا غضنفر نقوی سے بھی موبائل چھینے کا کہا اور ان کو بھی ساتھ کمرے بیٹھا کر مولانا صاحب کو بھی یف آئی آر درج کرنے اور 14 دن انسیولیشن وارڈ میں رکھنے کی دھمکیاں دے کر چلا گیا۔
آدھے گھنٹے بعد واپس آ کر ڈاکٹر ماجد نے سینئر صحافی و سوشل ورکر سید توقیر زیدی سمیت مولانا غضنفر نقوی کو کہا کہ میں انسانی ہمدردی کے تحت چھوڑ رہا ہوں مگر میڈیا والے کا موبائل 14 دن بعد ملے گا۔
ڈیرہ کی صحافتی برادری اور ضلعی انتظامیہ کی مداخلت پر رات گئے موبائل فون واپس کیا۔
صحافتی برادری کی جانب سے واقعے کی شدید مذمت گئی اوروزیراعلی سمیت اعلی ارباب اختیار سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔
سینئر صحافی کا کہنا ہے کہ جب سے ڈیرہ اسماعیل خان میں کورنٹین سینٹر بنا ہے اور ڈاکٹر ماجد کو فوکن پرسن بنایا گیا ہے آج دن تک انہوں نے زائرین کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی صحافیوں کے رابطہ کرنے پر فون ہی نہیں اُٹھارہا ہے۔ اس سے قبل بھی ان کے خلاف کئی دفعہ میڈیا میں نیوز آ چکی ہیں