حکومت تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں سے بے خبر، ہزاروں افراد میں کرونا وائرس پھیلنے کا خدشہ


حکومت تبلیغی جماعت کی سرگرمیوں سے بے خبر، ہزاروں افراد میں کرونا وائرس پھیلنے کا خدشہ

حکومت کے غیر ذمہ دارانہ رویے اور تبلیغی قیادت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے لاہور میں ہونے والے پانچ روزہ رائے ونڈ تبلیغی اجتماع سے سینکڑوں لوگ کرونا وائرس لے کر ہزاروں کو اس سے متاثر کر چکے ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق،  قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک کے مختلف شہروں اور دیہی علاقوں میں موجود ہزاروں تبلیغیوں کی سرگرمیوں کے بارے میں بے خبر ہیں جس سے ہزاروں دیگر افراد میں کرونا وائرس پھیلنے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

لاہور کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس کے مطابق 11 مارچ سے 15 مارچ تک رائیونڈ کے سالانہ تبلیغی اجتماع میں لاکھوں افراد شریک ہوئے تھے جن میں بیرونِ ملک سے آئے لوگ بھی شامل تھے۔

تبلیغی جماعت کے افراد دو راتیں اور تین دن رائیونڈ تبلیغی اجتماع میں شریک رہے۔ اس کے بعد اگلے تبلیغی مشن کے لیے ان کی "حلقہ بندیاں" ہوئیں اور وہ بسوں پر سوار ہو کر چاروں صوبوں میں ملک کے مختلف شہروں کی طرف کوچ کر گئے۔

مقامی ذرائع کا کہناہے کہ  رائے ونڈ اجتماع کے خاتمے کے تبلیغی جماعت کے یہ اراکین مارچ کے تیسرے ہفتے میں میں ملک کے مختلف شہروں اور دیہات میں داخل ہوگئے۔ ان میں سے زیادہ تر افراد نے مقامی مسجدوں میں ڈیرے ڈالے اور پھر اپنی تبلیغی مشن پر نکل کھڑے ہوئے۔ تاہم کوئی نہیں جانتا کہ ان میں سے کتنے لوگ رائیونڈ کے تبلیغی اجتماع سے کرونا وائرس لے کر یہاں پہنچے۔ لیکن حکام کے کان تب کھڑے ہوئے جب اسلام آباد کی بارہ کہو مسجد میں تبلیغی جماعت کے کچھ اراکین میں کرونا وائرس پایا گیا۔ اس کے بعد ملک کے ہر صوبے سے یہ خبریں آنا شروع ہوگئیں کہ مسجدوں میں ٹھہرے تبلیغی جماعت کے اراکین میں کرونا وائرس پایا جارہا ہے۔

اب صورتحال یہ ہے کہ پورے ملک میں تبلیغی جماعت کے ممبران کی نگرانی اور سکریننگ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے اور جہاں جس مسجد میں کوئی تبلیغی پایا جاتا ہے اس کو سیل کرکے انہیں قرنطینہ کردیا جاتا ہے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ حکام نے یہ فیصلہ کرنے میں بہت دیر کردی۔

 ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کو یہ اقدامات تب کرنا چاہیئے تھے جب چین، ایران، یورپ، امریکہ سمیت دنیا بھر میں کرونا وائرس پھیل رہا تھا اور لوگوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ شروع تھا۔ لیکن یہی وہ وقت تھا جب حکومت نے تبلیغی جماعت کو لاہور کے رائیونڈ مرکز میں اپنا سالانہ اجتماع کرنے کی اجازت دے دی۔

حالانکہ سب جانتے ہیں کہ کرونا وائرس اجتماعات کے ذریعے بے انتہا تیزی سے پھیلتا ہے۔ تاہم تمام تر شواہد ہونے کے باوجود نہ تو تبلیغی اجتماع کے انعقاد کو روکا گیا اور نہ ہی اجتماع میں شریک افراد کی کسی قسم کی سکریننگ کی گئی۔ تبلیغی اجتماع کے انعقاد کو روکنا تو کجا اس میں لوگون کی شرکت کو یقینی بنانے کیلئے باقاعدہ خصوصی ٹرینیں چلائی گئیں جس سے لاکھوں افراد کے اس وائرس سے متاثر ہونے کے خطرات میں مزید اضافہ ہوا۔

تبلیغی اجتماع کے خاتمے کے بعد ملک کے دوسرے علاقوں میں روانہ ہونے کے لئے نکلنے والی ٹولیاں جب تک اپنے مقرر کردہ علاقوں تک پہنچیں اور اپنا کام شروع کیا، حالات یکسر بدل چکے تھے۔

 کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آ چکی تھی اور پورا ملک لاک ڈاؤن میں چلا گیا تھا۔ انھی دنوں اسلام آباد میں تبلیغی اجتماع سے نکل کر آنے والے چند افراد میں کرونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔ مقامی انتظامیہ نے وہ پورا علاقہ قرنطینہ کر دیا اور یکے بعد دیگرے دو مزید محلے انھی وجوہات کی بنا پر بند کر دئیے گئے۔

کرونا سے متاثر ہونے والے تبلیغی جماعت کے ارکان کی سب سے بڑی تعداد صوبہ سندھ کے شہر حیدرآباد میں سامنے آئی ہے۔ سندھ کی وزیرِ صحت کے مطابق 31 مارچ تک حیدرآباد میں تبلیغی مرکز میں موجود 94 جبکہ کراچی میں آٹھ ارکان میں کرونا کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ کراچی میں دو ایسے افراد کی موت بھی ہو چکی ہے جو تبلیغی جماعت کے اجتماع میں شرکت کر کے لوٹے تھے۔ سندھ میں تبلیغی جماعت کے اراکین میں کرونا کیسز کی تصدیق کے بعد تبلیغی جماعت کی ٹولیوں کو ان کے مراکز تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے۔

صوبہ پنجاب میں اب تک رائیونڈ تبلیغی مرکز میں موجود 50 افراد کے کرونا ٹیسٹ کئے گئے ہیں جن میں سے 27 افراد میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔ جس کے بعد حکومتِ پنجاب نے رائیونڈ میں تبلیغی مرکز کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر لاہور دانش افضل کے مطابق اس وقت بھی تبلیغی مرکز میں دو ہزار دو سو سے زائد افراد موجود ہیں جن میں 600 کے قریب غیرملکی ہیں۔

 لاہور کے علاوہ صوبہ پنجاب کے شہر قصور میں ایک تبلیغی مرکز میں 100 سے زائد افراد کو قرنطینہ کیا جا چکا ہے۔ اسی طرح لیہ میں بھی مقامی تبلیغی مرکز میں ایک رکن میں وائرس کے تصدیق ہوئی تھی تاہم وہ ایک پولیس افسر کو چھری کے وار سے زخمی کرنے کے بعد بھاگ گیا جسے بعد میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔صوبہ پنجاب کے ضلع گجرات میں تبلیغی جماعت کے 78 افراد موجود تھے۔ ان میں سے کچھ کو ایک مرکز جبکہ دیگر جن مساجد میں تھے انھیں وہیں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔ ان میں 13 کے نمونے ٹیسٹ کے لیے بھجوائے گئے ہیں۔

اسی طرح خیبرپختونخواہ کے محکمہ صحت کے مطابق ایبٹ آباد میں تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے چار افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ تبلیغی جماعت سے وابستہ سابق آرمی آفیسر میجر ریٹائرڈ محمد الیاس ہلاک ہو چکا ہے۔ اسی طرح مردان اور وزیرستان میں بھی تبلیغی جماعت کے ارکان موجود ہیں۔

ان واقعات نے عوام کے ساتھ ساتھ محکمہ صحت کے اداروں میں بھی تشویش پیدا کر دی ہے۔ حکام تاحال اس حوالے سے بے خبر ہیں کہ رائیونڈ مرکز سے نکلنے والی تبلیغی ٹولیوں میں کتنے افراد شامل تھے، وہ کتنے علاقوں میں پھیل چکے ہیں، انھیں کیسے تلاش کیا جائے اور کہاں رکھا جائے؟ حکومتی اقدامات میں تاخیر کی وجہ سے تبلیغی اجتماع میں شریک ٹولیاں ملک کے مختلف شہروں میں پھیل چکی ہیں۔ تبلیغی ٹولیوں کے ذریعہ ہزاروں افراد میں کرونا کے پھیلاؤکے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

 

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری