آج بشریت کو ایک منجی کی سخت ضرورت کا احساس ہے؛ امام خامنہای
رہبر انقلاب اسلامی نے نیمۂ شعبان اور منجی عالم بشریت، فرزند رسول امام مہدی علیہ السلام کے یوم ولادت با سعادت کے موقع پر اپنے براہ راست خطاب میں فرمایا کہ آج انسان کو ہر دور کی نسبت ایک منجی کی ضرورت کا زیادہ احساس ہو گیا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پندرہ شعبان المعظم منجی عالم بشریت حضرت مہدی موعود عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے یوم ولادت باسعادت کے موقع پر ٹیلی ویژن کے ذریعے قوم سے براہ راست خطاب میں حضرت ولی عصر کے یوم ولادت باسعادت کی سب کو مبارکباد پیش کی-
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ تاریخ انسانیت میں ایسا دور بہت ہی کم آیا ہے جب پوری دنیا میں انسانوں کو بیک وقت کسی ایک نجات دہندہ کی ضرورت کا احساس ہوا ہو اور آج اس منجی کی ضرورت کا احساس کیا جا رہا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ آج دانشور اور عالم طبقہ بھی پورے شعور و ادراک کے ساتھ اس منجی کی ضرورت کا احساس کر رہا ہے اور عام لوگ بھی لاشعوری طور پر ایک منجی اور مہدی کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں - رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج بشریت کمیونیزم سے لے کرمغرب کی لیبرل ڈیموکریسی تک کے مختلف مکاتب فکر اور نظریات کا تجربہ کر چکی ہے لیکن اس کے باوجود سکون و اطمینان کا احساس اس کے اندر نہیں پایا جا رہا ہے-
آپ نے فرمایا کہ انسانیت حیرت انگیز ترقی و پیشرفت کے بعد بھی سکون کا احساس نہیں کر رہی ہے۔ انسانیت اخلاقی برائیوں، گناہوں، نا انصافیوں اور غیر معمولی طبقاتی شگاف کا شکار ہو چکی ہے، آج بڑی طاقتیں انسانوں کے خلاف علم و سائنس کا غلط استعمال کر رہی ہیں اور فیزیکس و دیگرسائنسی ایجادات کا انسانوں پر غلط استعمال ہو رہا ہے-
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ انسانی عقل وخرد ایک بڑی نعمت ہے اور وہ دنیا کی بہت سی مشکلات کو حل کر سکتی ہے لیکن بعض گرہیں اور مشکلات ایسی ہیں جو صرف عقل سے حل نہیں ہو سکتیں- رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج سائنس و ٹیکنالوجی کو ناانصافیوں اور اقوام پر اپنی مرضی مسلط کرنے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے اور اس قسم کی مشکلات کے حل کے لئے ایک الہی طاقت کی ضرورت ہے جو امام معصوم کے طاقتور ہاتھ کی شکل میں ہو، یہی وجہ ہے کہ حضرت بقیت اللہ الاعظم کی عظیم ذمہ داری عدل و انصاف کا قیام ہے- آپ نے فرمایا کہ انسانیت جس عدل و انصاف کی منتظر ہے وہ امام مہدی (عج) ہی قائم کریں گے-
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ ہر انسان کی زندگی میں مشکلات آتی ہیں لیکن اسے مایوس اور نا امید نہیں ہونا چاہئے، اسے ان مشکلات کے حل اور خاتمے کی امید رکھنی چاہئے اور امت محمدی زندگی کے کسی بھی حادثے میں مایوسی اور ناامیدی کا احساس نہیں کرتی اور انتظار فرج خود ایک راہ حل اور احساس سکون کا باعث ہے- آپ نے فرمایا کہ انتظار فرج ہاتھ پر ہاتھ رکھ بیٹھ جانے کانام نہیں ہے بلکہ اس فرج کے لئے خود کو آمادہ کرنے کا نام ہے -
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ہمیں ایک مہدوی معاشرے کے قیام کا راستہ ہموار کرنے کی کوشش اور خود کو امام کے ظہور اور ان کے حضور پہنچنے کے لئے تیار کرنا چاہئے-
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کورونا کے حادثے کو پوری دنیا کی حکومتوں اور اقوام عالم کے لئے ایک امتحان قراردیا اور فرمایاکہ در حقیقت اس حادثے میں حکومتوں اور قوموں دونوں کا امتحان ہے البتہ ایران کے عوام اس امتحان یعنی کورونا جیسی ماڈرن بیماری کے مرحلے میں سربلند اور سرخرو رہے ہیں اور اس مہم میں ملک کے سبھی سول اور عسکری اداروں اور عوام نے ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دیا ہے-
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ پورے ملک میں لوگوں نے ایک دوسرے کے ساتھ دل کھول کر تعاون کیا اور جس سے جو بھی ہو سکتا تھا اس نے دوسرے کی مدد کی اور یہ حقائق ایرانی عوام میں ایک گہری اسلامی ثقافت و تعلیمات کا پتہ دیتے ہیں جبکہ اس کے برخلاف مغربی تہذیب و تمدن نے اپنا اصلی چہرہ دکھا دیا-
آپ نے فرمایا کہ جو کچھ امریکا اور مغرب میں اس دوران پیش آیا، اُس میں سے کچھ کو ٹیلی ویژن پر دکھایا گیا اور کچھ کو نہیں دکھایا گیا وہ سب مغربی تہذیب و تمدن کا نتیجہ ہے -
آپ نے فرمایا کہ ایک حکومت کسی دوسری حکومت اور قوم کے ذریعے خریدے گئے ماسک و گلوز کو زبردستی چھین لے، یا وہاں کے لوگ چند گھنٹے کے اندر اندر پوری پوری دوکان خالی کر دیں اور سامان کی قلت کے خوف سے زیادہ سے زیادہ خرید کر گھروں میں اسٹاک کر لیں یا پھر ٹوائلٹ پیپر کے لئے ایک دوسرے کی جان لینے کو تیار ہوجائیں یا پھر علاج کے دوران سن رسیدہ مریضوں کو نظر انداز کر کے انکی بنسبت کم عمر بیماروں کاعلاج کریں، یہ سب مغربی ثقافت و تمدن کی دین ہے -
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ ابھی چند روز قبل ہی ایک مغربی ملک کے سینیٹر نے کہا تھا کہ مغرب ایک زندہ وحشی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جب ہم کہتے ہیں مغرب میں وحشی روح پائی جاتی ہے اور ان کے ظاہر و باطن میں کوئی فرق نہیں ہے تو بعض لوگ اس کا انکار کرتے ہیں- آپ نے فرمایا کہ مغربی حقیقت و ماہیت کے اندر ایک وحشی پن کا عنصر پایا جاتا ہے جو انکے مہذب ظاہر کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔
آپ نے فرمایا کہ کورونا انسانیت کے لئے ایک بڑی مشکل ہے لیکن ماضی کی مشکلات کے مقابلے میں یہ بہت معمولی مسئلہ ہے۔ آپ نے فرمایا کہ بتیس سال قبل انہی دنوں صدام کے طیاروں نے ایران اور خود اپنے ملک عراق کی سرحدوں کے اندر رہائشی علاقوں پر کیمیکل بم گرا کر کر کے ہزاروں افراد کو موت کی نیند سلا دیا تھا اور اس وقت بڑی طاقتوں نے صدام کا ساتھ دیا تھا اور انہی بڑی طاقتوں نے یہ کیمیاوی ہتھیار صدام کو دئے تھے اور آج تک کسی سے کوئی حساب اور جواب نہیں لیا گیا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ دو عالمی جنگوں میں دسیوں لاکھ افراد مارے گئے ۔ ویتنام کی جنگ میں بھی انسانوں کا قتل عام ہوا اور دیگر جنگوں منجملہ عراق پر حملے میں بڑی تعداد میں عراقی عوام شہید ہوئے-
رہبر انقلاب اسلامی نے خبردار کیا کہ کورونا کا مسئلہ ہمیں دشمنوں اور سامراج کی سازشوں سے غافل نہ کر دے- آپ نے فرمایا کہ سامراج کی دشمنی اسلامی جمہوری نظام سے ہے سامراج اسے ہضم نہیں کر پا رہا ہے۔