کراچی میں بجلی کے بحران میں شدت، شہری سخت پریشان
پاکستان کے سب سے بڑے اور صنعتی شہر کراچی میں500میگاواٹ شارٹ فال کےساتھ بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، پاکستان کے صنعتی شہرکراچی میں بجلی کی طلب2900میگاواٹ اور رسد2500 ہے جس کے سبب رہائشی علاقوں میں بجلی کی فراہمی میں تعطل پیدا ہوا۔
چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کا کہنا ہے کہ بجلی کی فراہمی میں تعطل کے سبب کاروباری سرگرمیاں شدید متاثر ہوئی ہیں۔
شہر میں بجلی فراہم کرنے والی سب سے بڑی کمپنی کے الیکٹرک1500 میگاواٹ بجلی بنار رہی ہے۔ بجلی کی پیداوار کم ہونے کے سبب سرجانی ٹاوَن، اورنگی ٹاؤن، ناظم آباد، لیاقت آباد، اولڈصدر، گارڈن، گلبہار اور لانڈھی کے علاقوں میں لوڈشیڈنگ معمول بن چکی ہے۔
کورونا وائرس کے سبب کراچی کے صنعتی علاقے بند ہیں اور اس کے باوجود رہائشی علاقوں میں8 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ معمول بن چکی ہے۔ پاکستان کے کمرشل حب کراچی میں آٹھ سے بارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باعث زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ کئی گھنٹے کی لوڈشیڈنگ سے نہ دن کو سکون ہے نہ رات کو سو پاتے ہیں۔
بجلی کی فراہمی کے ذمہ دار ادارے کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ فرنس آئل اور گیس کی عدم فراہمی کو وجہ سے پیداوار میں کمی آئی ہے۔
کے الیکٹرک کے مطابق اضافی گیس اور فرنس آئل کی فراہمی جاری ہے اوردرپیش صورتحال پہ جلد قابو پالیں گے۔
ترجمان کے الیکڑک کے مطابق 260 ملین مکعب فٹ اضافی گیس ملنے سے بجلی کی پیدوارمیں بہتری آئی ہے جبکہ نجی پاور پلانٹس کو حبکو سے فرنس آئل کی فراہمی جاری ہے اور نجی پاور پلانٹس سے 200 میگا واٹ بجلی ملنا شروع ہو گئی ہے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ کے الیکٹرک کو اضافی فرنس آئل حبکو سے مہیا کیا جائے گا۔ وفاق شہریوں کی سہولت کیلئےاضافی 500 میگا واٹ بجلی دینے کو تیار ہے۔
عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ سسٹم میں سرمایہ نہ لگانے کی وجہ سے 500 میگا واٹ اضافی بجلی سنبھالنے کی سکت نہیں ہے۔