امریکا کا اقوام متحدہ میں عالمی ادارہ صحت سے باضابطہ دستبرداری کا اعلان
امریکی حکام نے اقوام متحدہ میں عالمی ادارہ صحت سے باضابطہ دستبرداری کا نوٹیفیکیشن جمع کرا دیا ہے۔
تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، امریکی حکام نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریش کو عالمی ادارہ صحت سے باضابطہ طور پر دستبردار ہونے کا نوٹیفیکیشن جمع کرا دیا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی کے اواخر میں عالمی ادارہ صحت پر کورونا وائرس کے پھیلاﺅ سے متعلق بروقت اور شفاف معلومات فراہم نہ کرنے اور اس کا جھکاﺅ چین کی طرف زیادہ ہونے کا الزام عائد کیا اور عالمی ادارے کی 50 کروڑ ڈالر کے سالانہ فنڈز روکنے کی دھمکی بھی دی تھی جس پر انہوں نے عالمی داراہ صحت سے باضابطہ طور پر دستربرداری کا نوٹیفیکیشن اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو جمع کرا دیا ہے جس کی تصدیق سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن دوجریک نے کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی عالمی ادارہ صحت سے دستبرداری آئندہ سال 6 جولائی سے نافذالعمل ہو جائے گی۔
بعدازاں عالمی ادارہ صحت نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ امریکا جو آئندہ سال 6 جولائی کو عالمی ادارہ صحت کی فنڈنگ سے دستبردار ہو جائے گا، اس وقت ایک رکن ملک کی حیثیت اس کے ذمہ ہماری 200 ملین ڈالر سے زیادہ امداد واجب الادا ہے۔
امریکی صدر کے اس اقدام پر ماہرین اور اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹ پارٹی نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کرونا وائرس کے خلاف اقدامات میں ناکامی کا الزام دوسروں پر عائد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ڈیموکریٹک سینیٹر بوب مینینڈیز نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے مناسب اقدامات نہیں کیے اور ان کا عالمی ادارے سے دستبرداری کا فیصلہ امریکیوں کی زندگیوں یا ان کے مفاد میں نہیں ہے اور اس فیصلے سے امریکا نہ صرف تنہا رہ گیا ہے بلکہ اس نے اپنے بیماروں کو بھی تنہا چھوڑ دیا ہے۔