کراچی میں شدید بارش ، اکثرعلاقوں میں بجلی غائب، شہری شدید مشکلات کا شکار
پاکستان کے سب سے بڑے شہرکراچی میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث کے الیکٹرک کا ترسیلی نظام درہم برہم ہو گیا اور شہر کے 60 فیصد رہائشی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔
تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق،کراچی کے علاقوں کورنگی، ایف بی ایریا، نیو سعید آباد، گلشن اقبال بلاک 16،15،9،8 میں بجلی کی فراہمی معطل ہے۔
ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ ایف بی ایریا اور کے ڈی اے اسکیم 33 میں بجلی بحال کردی گئی ہے، ماڈل کالونی، گلستان جوہر 12، 13 ، لیاقت آباد 2 اور 3 میں احتیاطی طور پر بجلی بند کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پانی کی نکاسی اور سیفٹی کلیئرنس ملتے ہی متاثرہ علاقوں کی بجلی بحال کی جائے گی۔
خیال رہے کہ کراچی میں رات گئے وقفے وقفے سے تیز بارش کا سلسلہ شروع ہوا جس کی وجہ سے سڑکوں پہ پانی جمع ہے، ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے اور نظام زندگی ابتر ہو کر رہ گیا ہے جب کہ بجلی کی عدم فراہمی نے صورتحال کومزید گھمبیر بنا دیا ہے۔ اس طرح پریشان حال لوگوں کی اذیت میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔
ایم اے جناح روڈ پہ واقع کے ایم سی بلڈنگ کے مرکزی دروازوں پر کم از کم دو فٹ سے زیادہ پانی کھڑا ہوا ہے جو ٹریفک کی روانی کو شدید متاثر کررہا ہے۔
ایم اے جناح روڈ پر ایمبولینس سمیت کئی دیگر گاڑیاں کھڑے ہوئے پانی میں خراب ہو گئی ہیں جنہیں لوگ اپنی مدد آپ کے تحت دھکا لگا کر اسٹارٹ کرنے اور یا پھر راستے سے ہٹانے کی کوشش کررہے ہیں۔
شہر قائد میں حسب معمول بارش شروع ہوتے ہی مختلف علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی تھی جو رات گئے تک کئی علاقوں میں بحال نہیں ہوسکی تھی۔
شاہ فیصل گرین ٹاؤن اور ملحقہ بلاکس میں شام گزشتہ شام سات بجے سے بجلی کی فراہمی معطل ہے جب کہ بھیانی ہائیٹس ابوالحسن اصفہانی روڈ اور مسکن چورنگی گلشن کے مکینوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ شام چھ بجے سے ان کے علاقے میں بجلی غائب ہے۔
گولیمار نمبر ایک کے مکینوں کا کہنا ہےکہ گزشتہ روز صبح چھ بجے سے بجلی کی فراہمی معطل ہوئی تھی جو تاحال بحال نہیں ہو سکی ہے جب کہ ملیر، کاٹھور، گڈاپ، احسن آباد، خواجہ اجمیر نگری، نصرت بھٹو کالونی اورموسیٰ کالونی کے مکینوں نے بھی بجلی کی عدم فراہمی کی شکایات کی ہیں۔
کراچی کے علاقے لیاقت اسکوائر، بسم اللہ چوک، لیاقت مارکیٹ اور اردو نگر کے مکینوں نے شکایت کی ہے کہ وہ گزشتہ 24 گھنٹوں سے بجلی کی عدم فراہمی کا شکار ہیں اور کوئی شنوائی بھی نہیں ہو رہی ہے۔