امارات-اسرائیل معاہدے پر عمل درآمد پر توجہ مرکوز ہے، جیرڈ کشنر
امریکی صدر ٹرمپ کے مشیرکا کہنا ہے کہ اس وقت ہماری توجہ نئے امن معاہدے کے عمل درآمد پر لگی ہوئی ہے۔ مغربی کنارے کے انضمام کے منصوبے کی فی الحال حمایت نہیں کریں گے۔
تسنیم خبررساں ادارے کےمطابق، وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر نے کہا ہے کہ امریکا کچھ عرصے تک اسرائیل کے مغربی کنارے کے انضمام کے منصوبے کی حمایت نہیں کرے گا۔
الجزیرہ نے خبر دی ہے کہ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جیرڈ کشنر نےکہا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے معاہدے اور خطے میں امن کی کوشش کے پیش نظر امریکا کچھ وقت کے لیے اسرائیل کو انضمام کی منظوری نہیں دے گا۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات بے غاصب صہیونی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے معاہدے پر دستخط کردیے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کا کہنا ہےکہ اسرائیل نے انضمام کا فیصلہ مؤخر کردیا ہے جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہونے واضح کیا کہ انضمام کا منصوبہ ترک نہیں کیا گیا بلکہ وقتی طور پر روک لیا گیا ہے۔
جیرڈ کشنر نے بریفنگ میں کہا کہ 'اسرائیل نے ہمارے ساتھ اتفاق کیا ہے کہ وہ ہماری رضامندی کے بغیر قدم نہیں بڑھائے گا اور ہمارا کچھ وقت کے لیے راضی ہونے کا منصوبہ نہیں ہے'۔
وائٹ ہاؤس کے مشیر کا کہنا تھا کہ 'ہم حقیقی معنوں میں اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعلق چاہتے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ اسرائیل نئے تعلقات اور نئے اتحادیوں پر توجہ دے'۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان 'امن معاہدہ' ہوا ہے جس کے تحت دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات بحال ہوجائیں گے۔
معاہدے کے مطابق اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کے یکطرفہ الحاق کے اپنے منصوبے کو مؤخر کردے گا۔
اس معاہدے کے بارے میں امریکی صدر نے اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی اور متحدہ عرب امارات کے وفود آئندہ ہفتوں میں سرمایہ کاری، سیاحت، براہ راست پروازوں، سلامتی اور باہمی سفارتخانوں کے قیام سے متعلق دوطرفہ معاہدوں پر دستخط کریں گے۔
اس حوالے سے اسرائیل کے وزیر انٹیلی جنس نے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات کے بعد بحرین اور عمان بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کو باضابطہ شکل دینے کے لیے اگلے خلیجی ممالک ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ بحرین اور عمان دونوں خلیجی ممالک نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدے کی تعریف کی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش نے کہا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے متحدہ عرب امارات کا معاہدہ ایک 'خود مختار فیصلہ' تھا اور اس کا ایران سے کوئی لینا دینا نہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران اور ترکی نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کے فیصلے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔