امریکا میں نسل پرستی کا سلسلہ بدستوری جاری، مزید ایک سیاہ فام جان کی بازی ہارگیا
امریکا میں حکومتی سرپرستی میں نسل پرستی کا سلسلہ بدستورجاری ہے، ریاستی پولیس نے ایک اور سیام فام کو ماردیا۔
تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، امریکی ریاست لیوزیانا میں 31 سالہ سیاہ فام کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ مقتول سیاہ فام شہری کی شناخت ٹریفور ڈپیلیرن کے نام سے ہوئی۔
لیوزیانا پولیس کی جانب سے سیاہ فام شہری کو 11 گولیاں ماری گئیں۔ واقعے کے بعد شہریوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ دو ماہ قبل بھی امریکی سیاہ فام 26 سالہ بریونا ٹیلر سفید کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئی تھی۔
جون میں ہی امریکہ پولیس کے ہاتھوں ایک اور سیاہ فام شخص ہلاک ہو گیا تھا جس نے گرفتاری سے بچنے کے لیے بھاگنے کی کوشش کی تھی جس پر پولیس نے نوجوان پر فائرنگ کر دی جس سے وہ ہلاک ہو گیا تھا۔
سیاہ فام شخص کی ہلاکت کا واقعہ امریکا کی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں پیش آیا تھا اور واقعہ کی فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد اٹلانٹا میں شدید مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
خیال رہے کہ امریکا سمیت دنیا بھر میں حال ہی میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے مئی میں اس وقت شروع ہوئے جب امریکی ریاست مینیسوٹا کے شہر مینیا پولس میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام جارج فلائیڈ کی ہلاکت ہوئی۔
جارچ فلائیڈ کی ہلاکت پولیس کی جانب سے گرفتاری کے وقت اس وقت ہوئی جب ایک پولیس اہلکار نے 9 منٹوں تک اس کے گلے کو اپنے گھٹنے تلے دبائے رکھا۔
جارج فلائیڈ کی ہلاکت کے بعد مذکورہ پولیس اہلکار سمیت 4 پولیس اہلکاروں کو معطل کر کے ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا اور ان پر قتل کی فرد جرم بھی عائد کی گئی جب کہ سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد امریکا سمیت دنیا بھر میں مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔