امریکی صدر کا کرونا کے معاملے میں قوم کوگمراہی میں رکھنے کا اعتراف


امریکی صدر کا کرونا کے معاملے میں قوم کوگمراہی میں رکھنے کا اعتراف

امریکی صدر ٹرمپ نے کورونا کا خطرہ جان بوجھ کر کم ظاہر کیا جس کی وجہ سے لاکھوں شہری کرونا وائرس کا شکار ہوئے۔

تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلیم کرلیا ہے کہ انہوں نے کورونا وبا کا خطرہ جان بوجھ کر کم کرکے ظاہر کیا اور دعوی یہ کیا ہے کہ ان کا مقصد افراتفری پھیلنے سے روکنا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ کا معروف صحافی باب ووڈ وارڈ کو فروری، مارچ میں دیئے گئے تفصیلی انٹرویو کا کچھ سنسنی خیز حصہ سامنے آگیا جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافی کو بتایاتھا کہ وہ کرونا وبا کا معاملہ کم کرکے پیش کرنا چاہتے تھے تاکہ افراتفری نہ پھیلے۔

 تاہم انہوں نے صحافی کے سامنے 7 فروری کو ہی یہ تسلیم کرلیا تھا کہ کورونا مہلک وائرس ہے۔

انٹرویو میں ٹرمپ کا یہ کہنا تھا کہ یہ ایک ایسا مہلک وائرس ہے جو آپ محض سانس لیں اور منتقل ہوجاتاہے، امریکی صدرنے صحافی کے سامنے مانا تھا کہ محض سانس لینے سے وائرس کا منتقل ہونا بہت پیچیدہ ہے اور یہ بھی کہ کورونا وائرس سخت زکام سے بھی زیادہ مہلک ہے۔

 

اس معاملے پر عام عوام میں صدر ٹرمپ کی باتیں یکسر مختلف تھیں، 10فروری کو صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ کورونا اپریل کی گرمی میں غائب ہوجائے گا،وہ مارچ میں عوام کو لیکچر دے رہے تھے کورونا عام زکام سے کم مہلک ہے۔

کتاب سے اقتباس میں یہ بھی ہے کہ قومی سلامتی مشیر برائن نےصدر ٹرمپ سےکہا تھا کورونا ان کے دور صدارت کا سب سے بڑاخطرہ ہے تاہم صدرٹرمپ نے قومی سلامتی مشیرکی جانب سے خبردار کیے جانے کو یاد تک نہ رکھا۔

صحافی کی کتاب میں یہ بھی ہے کہ سابق وزیر دفاع میٹس نے ٹرمپ کو خطرناک اور صدارت کیلئے نامناسب کہا تھا اور یہ بھی کہ صدر ٹرمپ نے جرنیلوں کو برابھلا کہا اور کہا کہ امریکی جرنیلوں کوتجارتی ڈیل سےزیادہ اتحادیوں کی فکرہے۔

دوسری جانب صدرٹرمپ نے خود سے منسوب اقتباسات کی تردید سے گریز کیا اور کہا کہ وہ اس ملک کے چیئر لیڈر ہیں وہ پراعتمادی دکھانا چاہتے تھے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری