ٹیکس سے اکٹھا کیا ہوا پیسہ قرض کی ادائیگی میں چلا جاتا ہے، وزیر اعظم
عمران خان نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ جو پیسہ ہم نے ٹیکس کا اکٹھا کیا اس میں سے آدھا ان کے قرض کی قسطیں دینے میں چلا گیا تو ملک کیسے چلاتے اور پھر ہمیں کہتے ہیں کہ آپ قرض لے رہے ہیں، اگر قرض نہ لیں تو ملک کیسے چلائیں۔
تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا کی وجہ سے ایک ہزار ارب کم ٹیکس اکٹھا ہوا اور ہم نے جو 4ہزار ارب ٹیکس اکٹھا کیا ہے یہ 2600ارب قرض کی ادائیگی میں چلا جائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ کا کام عوام کے مفادات کا تحفظ کرنا تو کیا یہ عوامی مفادات کی حفاظت کر رہے ہیں؟ یہ تو اپنے لیڈرز کے چوری کیے ہوئے پیسے کی حفاظت کر رہے ہیں، ان کا مفاد پاکستان کے الٹ ہے، پاکستان کا مفاد ہے کہ اس چوری کیے ہوئے پیسے کو واپس لایا جائے اور ان کا مفاد ہے کہ کسی طرح اس پیسے کو بچا لیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ان سب کو جانتا ہوں، ایسے لگتا ہے کہ اسحٰق ڈار کے باپ کی سائیکل کی دکان نہیں تھی بلکہ ،مے فیئر میں مرسڈیز کا شوروم تھا، شریف فیملی کو دیکھ کر لگتا ہی نہیں کہ یہ گوال منڈی میں بڑے ہوئے بلکہ لگتا ہے کہ یہ سب بکنگھم پیلس میں بڑے ہوئے ہیں، یہ پیسہ کدھر سے آیا اور جواب مانگو تو یہ انتقامی سیاسی کارروائی ہو گئی۔